اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی وزیرفواد چوہدری کیخلاف درخواست پرعوامی نمائندوں کی نااہلی کی تمام درخواستوں کویکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے 9مارچ کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ معاشرے کی اخلاقیات ختم ہوچکی ، سوشل میڈیا پر ججوں کو گالیاں دی جارہی ہیں،عدالت بلیک میلنگ کے کلچر کیخلاف کھڑی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی وزیرفواد چوہدری کی نااہلی کیلئے دائر درخواست پرسماعت کی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست دائر کرنے کی وجہ پوچھتے ہوئے کہاکہ عوامی نمائندوں کیخلاف درخواستوں پرعدالت کامستقل مؤقف رہا ، عدالتوں کوسیاسی معاملات میں استعمال کرنے سے نقصان ہوتا ہے ،فیصلے پر دوسری فریق تنقید ہی کرتا ہے ،ہم نےخواجہ آصف کیس میں نااہلی کافیصلہ بھی دیاتھا،سپریم کورٹ نےوہی فیصلہ کالعدم قراردیاتھا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جسٹس کھوسہ نےکہاکہ 62 ون ایف میں ترمیم کریں،ایسےہی رہاتوہم سب اس قانون کےتحت نااہل ہوسکتےہیں،عوامی نمائندےکونااہل کریں تونقصان حلقےکےعوام کاہوتاہے ،ایسی درخواست عدالت کیوں سنے جس پرتنقید عدالتوں کوہی سہنا پڑے ،جوکچھ عدالتوں کے ساتھ ہوُرہا ہے تو ایسی درخواستوں کوکیوں سنیں؟۔
وفاقی وزیرفواد چوہدری نے درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ درخواست بلیک میلنگ کا کلاسیک کیس ہے عدالت کا ہمیں بلیک میلنگ سے بچانے کا کام بھی ہے ۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ بتایا گیا کہ سوشل میڈیا پرججوں کوگالیاں دی جارہی ہیں سیاسی قائدین چائیں توگالی کا یہ کلچرتبدیل کیا جا سکتا ہے بلیک میلنگ کے کلچرکوتبدیل بھی آپ کرسکتے ہیں ہم اس کلچرکیخلاف ہی کھڑے ہیں ۔
عوامی نمائندوں کی نااہلی کی درخواستوں پرایک ہی بارفیصلہ ہوگا،ایک ہی باراس معاملےکونمٹادیناچاہتے ہیں تاکہ سائلین کوسن سکیں،اس معاشرے کی اخلاقیات ختم ہوچکی ہیں، ہم آنےوالی نسلوں کواس کلچرسےتباہ کررہے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے رجسٹرار آفس کو عوامی نمائندوں کی نااہلی کی تمام درخواستیں یکجا کرنے کا حکم دیتے ہوئے 9مارچ کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔