اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو فوجی طاقت سے حل نہیں کیا جا سکتا بلکہ اس کے لیے پاکستان اور بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کرنے ہوں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لیے ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت پر سنجیدہ مذاکرات کے لیے زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے آزاد کشمیر میں انسانی حقوق کی فراہمی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں نقل و حمل کی ازادی ہے اور اقوام متحدہ کے مبصرین کو دورے بھی کرائے گئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں چیزیں درست سمت میں نہیں جارہی ہیں، انسانی حقوق کا احترام بے حد ضروری ہے اور اختیار و طاقت رکھنے والی انتظامیہ پر ہی شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انتونیو گوتریس نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر طویل عرصے سے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تنازع کا سبب ہے اور مسئلہ کشمیر کا حل فوجی طاقت میں نہیں، دونوں ممالک کے درمیان تصادم پوری دنیا کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنے اگست میں دیے گئے بیان پر قائم ہیں اور پُرامن تصفیے کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی ہٹ دھرم انتظامیہ نے مودی سرکار کی آشیرباد میں اقوام متحدہ کے مبصرین اور عالمی صحافیوں کو علاقوں کے دورے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس کے برعکس پاکستان نے آزاد کشمیر کے علاقوں کا مکمل دورہ کرایا تھا۔
تاہم دیکھنا یہ ہے کہ بھارت اس بار انتونیو گوتریس کی پیشکش کو خوش آمدید کہتا ہے یا پھر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں قبضہ برقرار رکھ کر ایٹمی جنگ کو دعوت دیتا ہے یہ آنے والا وقت بتائے گا۔