سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ حکم معطل کردیا ہے جس میں موٹر سائیکل سواروں کو ہیلمٹ کے بغیر پیٹرول دینے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کا حکم معطل کیا۔ ڈی سی لاہور مدثر ریاض ملک سی ٹی او لاہور سید حماد سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پیش ہوئے تھے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ہیلمٹ نہ پہننے والوں کو ڈی سی لاہور نے پٹرول فراہم نہ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر رکھا ہے۔ سپریم کورٹ ڈی سی لاہور کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے۔
جسٹس منظور ملک نے استفسار کیا کہ اگر کوئی تندور پر بغیر رومال اور ٹوکری کے جائے تو اسے روٹیاں نہیں ملیں گی۔ قانون بنانا اسمبلی کا کام ہے ایگزیکٹو کا کام اس پر عمل کرانا ہے۔
عدالت نے لاافسر سے استفسار کیا کہ کیا بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو پیٹرول کی عدم فراہمی کا کوئی قانون ہے۔
سپریم کورٹ کے بینچ کو بتایا گیا کہ ایسا کوئی قانون نہیں ہے، ڈی سی نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کیا۔
جسٹس منظور ملک نے کہا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ سنگل بینچ کے فیصلے سے متفق نہیں۔ لا افسر نے کہا جی، لیکن اس فیصلے سے بہت فائدہ ہوا لوگوں میں شعور پیدا ہوا۔
جج نے کہا عدالت میں جو بھی آتا ہے قابل احترام ہوتا ہے چاہے وکیل ہو ڈاکٹر پروفیسر یا انجینئر۔ سوشل اکنامک سے نیچے بسر کرنے والے بھی قابل احترام ہیں۔
عدالت نے کہا ہر خطے اور علاقے کا الگ لباس ہوتا ہے جو قابل احترام ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ جس طرح ہر بات محفل میں کہنے والی نہیں ہوتی اسی طرح ہر لباس ہر جگہ نہیں پہنا جاسکتا۔
عدالت کا مقصد کسی کی تذلیل کرنا نہیں۔ ڈی سی صاحب اگر آپ کے دل میں کوئی بات ہے تو اسے ختم کردیں۔ آج آپ کوٹ پینٹ میں گریس فل لگ رہے ہیں۔