رہنماپاکستان تحریک انصاف بیرسٹرعلی ظفرکہتےہیں کہ حکومت جمہوریت کی مضبوطی کےلئےکام کرتی ہے۔ چاہتےہیں اپوزیشن پارلیمنٹ میں بیٹھ کربات کرے۔
آج نیوز کےپروگرام آج رانامبشر کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ حکومت نےہرموقع پرکوشش کی کہ اپوزیشن ساتھ بیٹھے۔اپوزیشن کاپی ڈی ایم فورم ناکام ہوچکاہے۔عوام نےپی ڈی ایم کو مسترد کردیا ہے۔اپوزیشن مسترد ہونےکےبعدبیٹھنےکوتیارہے۔
انہوں نے کہابیٹھنے کامطلب یہ نہیں کہ کوئی رعایت دی جارہی ہے۔بیٹھ کرقومی مفاد میں بات کی جائےگی۔اپوزیشن بیٹھ کرقانون سازی کےلئےتیارہوچکی ہے۔
انہوں نےمزید کہاریپ اورسوشل میڈیاکےحوالےسےقانون سازی کی جائےگی۔تحریک عدم اعتمادسےمتعلق بیان صرف بیان لگ رہاہے۔تحریک عدم اعتمادعملی طور پرممکن نہیں۔
ن لیگی رہنماراناتنویر نےکہاہم ملک میں صاف اورشفاف انتخابات چاہتےہیں۔پی ڈی ایم جب استعفےکافیصلہ کریگی تودیں گے۔آدھی اسمبلی استعفیٰ دے دے تو نظام نہیں چل سکتا۔عوام موجودہ حکومت کوبرداشت کرنےکےلئے تیارنہیں۔
انہوں نے کہافارن فنڈنگ کیس کےجلدفیصلےکےلئےاحتجاج کیاتھا۔ہم نےاسلام آباد اورراولپنڈی کےلوگوں کوبلایا تھا۔احتجاج کےلئےملک گیراعلان نہیں کیاگیاتھا۔
راناتنویر نے کہااپوزیشن کےووٹ پی ٹی آئی سےزیادہ ہیں۔حکومتی ترجمانوں کا کام ہی جھوٹ بولناہے۔ہماری ریلیوں کوجلسوں کےنام دےدیاجاتاہے۔پی ڈی ایم کے تمام فیصلےمشاورت سےہوتے ہیں۔ہماری تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجائےگی۔
انکاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی کےکئی لوگ ہم سےرابطےمیں ہیں۔موجودہ حکومت نےایم کیوایم کی ایک بات نہیں مانی۔ موجودہ حکومت کےاپنےنمبرزپورےنہیں۔حکومت اتحادی کی بنیاد پر کھڑی ہے۔
پیپلزپارٹی رہنما قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ احتجاج کےبعدفارن فنڈنگ کے7سال بعدباہرنکلا۔الیکشن کمیشن کے باہر ہمارااحتجاج کامیاب رہا۔پی ڈی ایم کےنکات میں استعفےبھی ایک آپشن ہے۔
انہوں نے کہاتحریک عدم اعتماد پر حکومت ہل جاتی ہے۔حکومت کو سب اچھا ہے ہی ظاہر کرناہوتاہے۔