Aaj Logo

شائع 18 جنوری 2021 09:31pm

سینیٹ اجلاس: اپوزیشن کا وفاقی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

اپوزیشن نے موجودہ حکومت کو این آر او حکومت اور گلگت بلتستان حکومت کو سلیکٹڈ حکومت قرار دے دیا ۔ سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن رہنماؤں کا وفاقی حکومت سے مستعفی ہونے جبکہ چیئرمین سینیٹ سے براڈ شیٹ کے معاملہ پر سینیٹ ہول کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مط کردیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔

سینیٹرشیری رحمان نےکہا کہ موجودہ حکومت نے35کھرب کا قرض لیاہے۔ یہ این آراو حکومت ہےجس میں ایک دوسرےکو این آراو دیاجارہا ہے۔ آٹے، چینی اور ایل این جی اسکینڈل پر تمام وزراء کو این آر او دے دیا گیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ براڈشیٹ معاملہ پر سینیٹ ہول کمیٹی کا اجلاس بلائیں۔

مولاناعبدالغفورحیدری بولےجنہوں نےمرکز میں پی ٹی آئی کو حکومت بنا کردی۔انہوں نےگلگت بلتستان میں اپنا کارنامہ دہرایا۔ نااہل حکومت کو استعفی دےکر گھر جانا چاہیئے۔

قائدایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ براڈشیٹ پانامہ ٹو ہے۔ پہلے حکومت میں آکر مال بناؤ پھر این آر او لو ۔ قوم کے پیسے لٹ گئے ان کے بچ گئے۔

مشیر داخلہ و احتساب شہزاداکبر نے کہا براڈشیٹ کو ادائیگی اس لیے کی گئی کیونکہ وہ بیرون مِلک ہمارے اثاثے منجمد کروا سکتے تھے۔براڈشیٹ کیس میں کی گئی ادائیگی مشرف اور نوازشریف کی ڈیل کی قیمت ہے۔

لیگی سینیٹر جاوید عباسی نے مشیرداخلہ احتساب کے فراہم کردہ اعداد و شمار کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ دودھ کا دودہ پانی کا پانی کرنے کےلئے چیئرمین سینیٹ سے کمیٹی آف ہول کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔

میاں رضاربانی نے کہا کہ حکومت نیب اور براڈ شیٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے اور اس معاملہ پر سینیٹ کے آئندہ اجلاس میں بحث ہونی چاہئیں۔

وفاقی وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ کاکہنا تھاکہ خراب معیشت اورمہنگائی ہمیں ورثہ میں ملی ۔ مجبوری میں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔جب ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں توٹیکے لگتے ہیں اور پرہیز کرنا پڑتا ہے ۔ مہنگائی کو ٹھیک کرنے میں وقت لگے گا اس کےلئے مشکل فیصلے کرنا ہوں گے اور ہم مشکل فیصلے کررہے ہیں۔

مشیرپارلیمانی امورڈاکٹربابر اعوان کا کہنا تھا بلیم گیم کے ذریعے کسی قانون میں اصلاحات نہیں ہوں گی۔ہم آئینی اور قانونی اصلاحات کے لئے تیار ہیں۔ اپوزیشن آئے اپنی رائے دے اور انہیں پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائے۔

وزیراطلاعات شبلی فراز نے براڈشیٹ معاملہ سینیٹ کمیٹی آف ہول میں جبکہ مشیرپارلیمانی امور بابر اعوان نے پارلیمنٹ میں زیربحث لانے کے مطالبات کا خیر مقدم کیا۔

اجلاس میں یسین ملک سمیت کشمیری رہنماوں پرتشدد کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طورپرمنظورکی گئی۔بعد میں سینیٹ کااجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

Read Comments