صدرڈاکٹرعارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کالے قوانین کے نفاذ کے وقت نریندرمودی کے نام نہاد سرمایہ کاری کے دعوی کے برعکس وہاں 5لاکھ فوجی آئے۔
بدھ کو ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں کالے قوانین کے نفاذ کے وقت مودی نے دعوی کیا تھا کہ علاقے میں سرمایہ کاری کا سیلاب آئے گا مگر کوئی سرمایہ کاری نہیں آئی بلکہ فوجی آئے جن سے سڑکیں بھر گئیں۔
غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کی صورتحال پر نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ سڑکوں کو فوجیوں سے بھرنے کے علاوہ علاقے میں انٹرنیٹ، ٹیلی ویژن اور ٹیلی فون کی سروسز بھی بند کردی گئیں۔
انہوں نےمزیدکہا کہ علاقے سےبھیجی جانے والی وڈیوز کی حوصلہ شکنی کرنے کےلئے انٹرنیٹ کی رفتار کم کردی گئی اورجنہوں نےاس غصے کا اظہار کیا ان پردہشتگردی کا الزام لگایا۔
نیویارک ٹائمز میں شائع ہونےوالے ایک آرٹیکل میں ایمیلی شیمال نے لکھا ہے کہ کشمیر جو کبھی مغربی اور بھارتی سیاحوں کا مرکز ہوا کرتا تھا ایک سال سے زائد عرصے سے غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے۔