امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں القاعدہ کے رہنما عبد الرحمان المغربی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر 7 ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔
المغربی کا شمار القاعدہ کے سرکردہ لیڈروں میں ہوتا ہے اور وہ تنظیم کے موجودہ سربراہ ایمن الظواہری کے داماد ہیں۔ مسلح تنظیموں کے ماہرین المغربی کو "لومڑی" کے طور پر بیان کرتے ہیں جو بھیس بدلنے اور نظروں سے اوجھل ہونے میںم ہارت رکھتا ہے۔
سنہ 2006ء میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ عبدالرحمان المغربی کو پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
گذشتہ روز امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ الظواہری کے داماد عبدالرحمان المغربی اب بھی زندہ ہے اور اس کی تلاش میں مدد دینے اور اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والوں کو 70 لاکھ ڈالر تک کا انعام دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے ایسی معلومات فراہم کرنے کے بدلے میں پیش کی تھی جس سے القاعدہ کے اس رہنما کا پتہ لگانے میں مدد ملے گی جو اس وقت ایران میں ہے۔
المغربی کو الظواہری کا دست راست سمجھا جاتا ہے۔ اس کی ایک وجہ الظواہری کا داماد ہونا بھی ہے۔ سنہ 2006ء میں اس کی وزیرستان کے علاقے میں مارے جانے کی افواہ بھی سامنے آئی تھی۔ تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ القاعدہ نے سنہ 2006ء کے بعد جاری ہونے والے بیانات میں کہیں بھی المغربی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔
مزید برآں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مورگن اورٹاگس نے کہا کہ آج دہشت گردوں کو بلیک لسٹ کرنے اور دہشت گردوں تک رسائی حاصل کرنے کے لیے انعامات کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب ایران اور القاعدہ کے مابین اسٹریٹجک شراکت داری کا پتہ چلا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ واشنگٹن دہشت گردی کے لیے حمایت کرنے والوں معاف نہیں کرے گا۔ انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اس دہشت گردی کے اتحاد کو کچلنے کے لیے امریکا کا ساتھ دیں۔