آبادی 22 کروڑ مگر ویکسین صرف 11 لاکھ ویکسین کی خوراک کے حوالے سے یہ انکشاف ہوا کہ زیادہ تر انحصار اقوام متحدہ سے ملنے والی امداد پر منحصر ہے۔
آج نیوز نے اس بارے مین تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ ملک کی آبادی 22 کروڑ ہے اور حکومت نے صرف 11 لاکھ ویکسین کی خریداری کا منصوبہ بنایا ہے ۔
کورونا ویکسین کی خریداری کے حوالے سے دنیا کے بیشتر ممالک میں ریس لگی ہوئی ہے اور ملک کی حکومت چاہتی ہے کہ اس کو پہلے مل جائے تاکہ اس ملک کی عوام اس مہلک مرض سے محفوظ رہیں۔
چینی ویکسین کا پاکستان میں ٹرائل حتمی مرحلے میں ہے،فیصل سلطان
اسلام آباد:وزیراعظم معاون خصوصی صحت فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ چینی ویکسین کا پاکستان میں ٹرائل حتمی مرحلے میں ہے،مناسب نتائج کےبعد خریداری کا آرڈر دیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق معاون خصوصی صحت فیصل سلطان نے کہا کہ حکومت ویکسین خریدنے کو تیار ہے،150ملین ڈالر مختص کر رکھے ہیں،کینیڈامیں قائم چینی کمپنی کینسیوبائیوکی ویکسین کا پاکستان میں ٹرائل حتمی مراحل میں ہے،مناسب نتائج سامنےآنےکےبعدحکومت خریداری کاآرڈردےگی ،ضرورت پڑنےپرخریداری کیلئے رقم بڑھائی جاسکتی ہے،سینوفارم ویکسین رواں ماہ کے آخریااگلےماہ میں ملک میں دستیاب ہوگی۔
فیصل سلطان نے امید ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کے پروگرام کے تحت ملنےوالی ویکسین بھی رواں ماہ یا پھر اگلےماہ کے شروع تک مل جائےگی۔
معاون خصوصی صحت کا کہنا تھا کہ حکومت نجی سکیٹرپرانحصارنہیں کررہی،حکومت نے نجی سیکٹرکونہ تو خریداری کیلئے کہاہےاورنہ ہی انہیں ویکسین کی خریداری سے روکا ہے۔
قیمت سے متعلق سوال پر فیصل جاویدکاکہناتھاکہ ویکسین کی قیمت افشانہیں کی جاسکتی کیونکہ چین پاکستان کو بہت کم قیمت پر ویکسین فراہم کررہا ہے۔
ویکسین حاصل کرنے کیلئے تیزی سے فیصلے کر رہے ہیں، اسد عمر
اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ ویکسین حاصل کرنے کیلئے تیزی سے فیصلے کر رہے ہیں، چینی کمپنی سے ویکسین کیلئے رابطے میں ہیں، کوروناکےدوران وزیراعظم نے صحت کے شعبےکو ترجیح دی،صحت کے ساتھ روزگار کو بھی مدنظررکھاگیا۔
نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے دوران پاکستانی پالیسیوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی، اقوام متحدہ، بل گیٹس اور دیگر عالمی اداروں نے پاکستان کی تعریف کی، بروقت فیصلے نہ کیے جاتے تو نقصان کا اندیشہ تھا، وبا کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ہوگئی ہے۔
اسد عمر نے بتایا کہ کورونا وبا کے دوران ہرشخص نے مشکل سے گزارا کیا، پاکستان میں ساڑھے پانچ کروڑ لوگ معاوضے کے عوض کام کرتے ہیں، کورونا سے 2 کروڑ افراد کا روزگار متاثر ہوا، 10 فیصد گھرانے بعض اوقات ایک سے زائد دن بھوکے رہے، 30 فیصد گھرانے خوراک کی عدم فراہمی پر عدم تحفظ کا شکار ہوئے۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ معاشی بدحالی کے باعث 54 فیصد افراد نے کھانے پینے کی اشیا کی خریداری کم کر دی، 50 فیصد نے سستی اشیا خریدیں یا کھانے پینے میں کمی لائے، 47فیصد افراد نے بتایا انہیں اپنی جمع پونجی استعمال کرنا پڑی، 30 فیصد افراد نے دوستوں وغیرہ سے قرضہ لے کر گزارا کیا۔
اسد عمر نے کہا کہ وبا کی دوسری لہر میں کچھ ممالک میں بہت زیادہ اموات ہو رہی ہیں، برطانیہ،امریکا میں کورونا سے جتنی اموات 2021 میں ہورہی ہیں اتنی 2020 میں نہ ہوئیں، پاکستان نے مکمل کے بجائے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی کو اپنایا ہے، دسمبرکے پہلے ہفتے کے بعد وبا کا پھیلاؤ کم ہوا۔
وفاقی وزیر اسد عمر نے مزید کہا کہ حکومت کورونا ویکسین حاصل کرنے کیلئے تیزی سے فیصلے کر رہی ہے، چینی کمپنی سے بات چیت جاری ہے،جلد اچھی خبر دیں گے، کچھ ممالک میں کورونا کی تیسری لہر بھی دیکھی ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ وبا کے دوران احتیاط کریں۔