Aaj Logo

شائع 12 جنوری 2021 12:03am

'میری ملاقات پربیانات ثبوت ہیں کہ مذاکرات شروع ہوگئے'

سابق وفاقی وزیرمحمد علی درانی کہتے ہیں ٹریک ٹو ڈپلومیسی کبھی نہیں رکتا۔قومی ایجنڈےکےلئےبات چیت ہونی چاہیئے۔معاملات پرڈائیلاگ ہوناچاہئیں۔ڈائیلاگ کوآگے بڑھانےکی ضرورت ہے۔

آج نیوزکے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈائیلاگ اپوزیشن اورحکومت کے درمیان ہوناچاہیئے۔شفاف الیکشن کےلئےعام انتخابات، صوبائی اوربلدیاتی انتخابات ایک ساتھ کرائےجائیں۔ایک ساتھ الیکشن کی تجویزکوکوئی نہ نہیں کہہ سکتا۔پاکستان میں سنگل پارٹی نہیں آسکتی۔

انہوں نے کہاملاقاتیں اپنی پارٹی کی ہدایت پرعوام کےلئےکرتاہوں۔ڈائیلاگ عوام کی خواہش ہے۔میری ملاقات پربیانات ثبوت ہیں کہ مذاکرات شروع ہوگئے۔احتساب کے بغیر ملک اورادارہ نہیں چل سکتا۔احتساب کسی کوجیل میں رکھنےکانام نہیں۔

محمد علی درانی نے کہاعمران خان کواحتساب کےبارےمیں بیان دینےکاحق نہیں۔احتساب کےعمل میں سزاضرور ملنی چاہیئے۔خان صاحب کسی ایک کوسزادلوائیں۔بیانات کےبجائےاحتساب کےعمل کوتیزکرائیں۔کسی کو بھی گرفتار کرنےکاکوئی فائدہ نہیں۔سزاکےبغیرگرفتاری مناسب نہیں۔سزاکےبغیرآپ کسی کوبھی چورنہیں کہہ سکتے۔

انہوں نے مزید کہااس وقت کوئی این آراونہ دےسکتاہےنہ لےسکتاہے۔احتساب سزا کانام ہے،بیان کا نام نہیں۔ استعفوں کےبعدبھی ڈائیلاگ ہی ہوناہیں۔استعفوں کے بعد صورتحال خطرناک ہوسکتی ہے۔ملک کابچہ بچہ سمجھتاکہ کہ معیشت بڑامسئلہ ہے۔

Read Comments