سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات کے صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی ، جس پر عدالت نے استدعا کرنے پرسندھ کو جواب جمع کروانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے صدارتی ریفرنس پرسماعت کی، جے یو آئی کامران مرتضیٰ نے جواب رجسٹرار آفس کے قبول نہ کرنے کا شکوہ کیا تو چیف جسٹس نے جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔
اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ اگرمان لیا جائے سینیٹ انتخابات آئین کے تحت ہوتے ہیں تو خواتین کی مخصوص نشستیں بھی ختم ہوجائینگی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام فریقین کے جوابات آنے کے بعد سب کو دیکھیں گے۔
عدالت نے سینیٹررضا ربانی کی کیس میں فریق بننے کی استدعا منظور کر لی۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے تحریری معروضات جمع کراتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ صدرتی ریفرنس پر رائے دینے کی پابند ہے، اس کے ساتھ مستقبل کی قانون سازی پر بھی رائے دے سکتی ہے، عدالت ماضی میں بھی صدارتی ریفرنسز قابل سماعت قرار دے چکی ہے، آئین سینیٹ انتخابات کی بات تو کرتا ہے لیکن اسکا کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئین میں انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے کسی جگہ آئین کی روح سے کروانے یا آئین کے تحت کروانے کا کہا گیا ہے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے آزاد حیثیت میں انتخابات کا سوال اٹھایا تو اٹارنی جنرل نے بتایاکہ کوئی پابندی نہیں، عدالت نے صدارتی ریفرنس پرسماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔