وزیر تعلیم سعید غنی نے انکشاف کیا ہے کہ صوبہ میں 3 ہزار سے زائد شیلٹر لس اسکولوں کو بند کردیا گیا ہے اور مزید غیر ضروری بنائے گئے اسکولوں کو بھی بند کیا جائے گا۔
انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ جہاں طلبہ کی تعداد ایک اسکول کی ہے وہاں کئی اسکول بنانے سے اساتزہ کی کمی میں اضافہ ہوا ہے، ایوان نے سانحہ مچھ کے خلاف حکومت اور اپوزیشن کی قرار دادیں بھی متفقہ طور پر منظور کرلیں۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے اسلام میں پولیس گردی کا نشانہ بننے والے نوجوان کے المناک قتل، مچھ دہشتگردی کا شکار افراد اور دیگر مرحومین کیلئے دعا مغفرت کی گئی۔
وقفہ سوالات کے دوران وزیر تعلی سعید غنی نے اراکین کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ 45 ہزار سرکار اسکول میں سے 3 ہزار سے زائد شیٹر اسکول بند کئے گئے ہیں، سروے کیا جارہا ہے۔
سعید غنی کا کہنا تھا کہ بہت اسے علاقوں میں بچوں کی تعداد ایک اسکول کے مطابق ہے، مگر وہاں کئی اسکول بنادیئے گئے ہیں، ان اسکولوں میں نا استازہ ہیں اور دیگر سہولیات لہذا ان بند کیا جارہے ہے، سروے کررہےہیں اور مزید شیلٹر لیس اسکولز کو بھی بند کیا جائے گا۔
وقفہ سوالات کے بعد حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے مچھ دہشتگردی میں محنت کشوں کے بہمانہ قتل پر ایک ایک مزمتی قراردیں پی کی گئیں۔
اراکین کی جانب سے مجھ واقعے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ دہشتگردوں کو کفر کردار تک پہنچا جائے اور مقتول کے ورثا کی ادا رسی کی جائے۔
اراکین نے قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی ،بعد میں پینل آف چیرمین نے اجلاس جمعرات کی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردیا۔