مچھ کےعلاقےمیں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کے قتل کے خلاف متاثرین کا دھرنا تیسرے دن بھی جاری ہے۔دھرنے میں شامل خواتین اور بچوں اور مردوں کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ وزیراعظم کوئٹہ آکر داد رسی کریں۔
تین روز قبل مچھ کے علاقے میں کام کرنے والے مزدوروں کو رات کے وقت نامعلوم افراد نے ایک کمرے میں اس وقت ہاتھ پاؤں باندھ کر اس وقت موت کے گھاٹ اتار دیا جب تمام محنت کش کھانا کھانے کے بعد آرام کررہے تھے جن کو نامعلوم افراد نے قتل کرکے ابدی نید سلا دیا۔
واقعے کے خلاف میتوں سمیت متاثرین نے ہزارہ ٹاون قبرستان کے قریب قومی شاہراہ پر تین دن سے دھرنا دے رکھاہے۔
متاثرین کےساتھ پہلے صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی کی قیادت میں صوبائی وزرا کی کمیٹی نے مذاکرات کئے جو ناکام ہوئے جس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے ساتھ ہونے والے مذاکرات بھی ناکامی سے دو چار ہوئے۔
وزیر داخلہ نے وفاقی حکومت کی جانب سے دس لاکھ روپے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے پندرہ لاکھ روپے کی مالی امداد کا اعلان بھی کیا لیکن دھرنے کے شرکاء نے وزیراعظم کی دھرنے میں آمد تک تدفین نہ کرنے اور دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا جس کے بعد دھرنے کے شرکاء اور حکومت کے درمیان ڈیڈ لائن تاحال برقرار ہے۔
دھرنےمیں مردوں کے علاوہ خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے دریں اثنا انجمن تاجران نے سات جنوری کو واقعے کے خلاف کوئٹہ میں شٹرڈاون ہڑتال کی کال دی۔