پاکستان نے شہید کشمیری نوجوانوں کی نعشیں ورثاء کے حوالے کرنے سے بھارتی انکار کی شدید مذمت کی ہے۔ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا بار بار اپیل کے باوجود ان تینوں شہداءکی میتوں کو مناسب تدفین کےلئے اہل خانہ کے حوالے نہیں کیا جا رہا ہےیہ ظلم کی ایک نئی شکل ہے۔
ترجمان دفترخارجہ زاہدحفیظ چوہدری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان نے 29 دسمبر 2020 کو سری نگر میں تین کشمیری نوجوانوں کی بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں ماورائے عدالت قتل کی شدید مذمت کی ہے۔
شہید اعجاز مقبول غنی،زبیراحمد لون اوراطہر مشتاق وانی11ہویں جماعت کے طالبعلم تھے۔تینوں شہید طلباء کی عمریں کم و بیش 16 سال تھیں۔ تینوں شہیدطلباء کےورثاءاورانکےہمسایوں نے تصدیق کی ہے کہ تینوں نوجوان لڑکے بے قصور تھےاورتفریح کی غرض سےسری نگرگئے جہاں وہ ہندوستانی ریاستی دہشتگردی کا شکار ہوگئے۔
ترجمان دفترخارجہ نےکہاکہ اہلخانہ کی بارباراپیل کےباوجود ان تینوں شہداء کی میتوں کو مناسب تدفین کےلئے اہلخانہ کےحوالے نہیں کیا جارہا ہےیہ ظلم کی ایک نئی شکل ہے جو بھارتی قابض افواج کشمیری عوام کی مرضی کو توڑنے کے لئے استعمال کر رہی ہیں۔بھارت کی قابض افواج کشمیری عوام کے عزم کو کمزور کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
زاہدحفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں بےگناہ لوگوں کی قتل و غارت گری اور میتوں کو حوالے کرنے سے قابل مذمت انکارعالمی ضمیر کےلئےشدید تشویش کا باعث ہےاخلاقی طور پر دیوالیہ آر ایس ایس-بی جے پی حکومت کواس طرح کی استثنیٰ کیساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے۔