خیبر پختونخواہ کے ضلع کرک میں مندر جلائے جانے کا معاملہ ایک رکنی کمیشن نے مندر جلائے جانے کے معاملے پر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔کمیشن نے وقوعہ کی جامع تحقیقات کی سفارش کردی۔
سپریم کورٹ میں اقلیتی حقوق سے متعلق کمیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمیشن کے سربراہ شعیب سڈل اقلیتی رہنما رمیش کمار اور چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا,آئی جی کے پی، ایڈووکیٹ جنرل کے پی، اور ہوم سیکرٹری نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا.کمیشن نے رپورٹ میں اپنی سفارشات بھی پیش کی ہیں۔
اقلیتی کمیشن نے سفارشات میں لکھا ہے کہ وقوعہ کے مرکزی ملزم مولوی شریف نے عوام کو اشتعال دلایا،آئی جی کے پی کے ذریعے خیبرپختونخوا حکومت پولیس کے کردار پر بھی تحقیقات کی جائیں,کے پی حکومت متروکہ وقف املاک مل کر مندر کی زمین پر ہوئے قبضے کو واگزار کرائے،تقسیم پاکستان کے وقت مندر کی زمین کا ریکارڈ دیکھا جائے,مندر کے اندر مشکوک افراد کا داخلہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے روکا جائے۔
اقلیتی کمیشن نے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ مندر کی زمین میں میٹھے پانی کے کنویں اور باغات کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
سپریم کورٹ کے 2015 کے حکمنامہ کے تحت متروکہ وقف املاک کو حکم دیا جائے کہ ہندو کونسل کو 38 ملین روپے جاری کیے جائیں،,مذکورہ رقم مندر کی از سر نو تعمیر کیلئے استعمال کی جائے,کرک مندر سمیت کٹاس راج مندر، ہنگلاج ماتا مندر بلوچستان اور پڑھلاد بھگت مندر ملتان کو ہندوؤں کے مذہبی مقامات قرار دیا جائے۔
چاروں مذہبی مقامات کو کرتار پور گردوارہ جیسے سکیورٹی فراہم کی جائے،سپریم کورٹ میں کرک میں مندر جلائے جانے سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت کل ہوگی۔