Aaj Logo

شائع 04 جنوری 2021 10:14pm

سینیٹ: نیب افسران کا بھی احتساب کیاجائے،اپوزیشن کا مطالبہ

سینیٹ میں اپوزیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ نیب افسران کا بھی احتساب جائے اور چیئرمین نیب ، ججز اور جرنیل کو اثاثے بھی ظاہر کرنے چاہئیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم بہتری کے لیے تو کر سکتے ہیں لیکن اپنے مقصد کے لیے اس ادارے کو توختم نہیں کرسکتے۔

چئیرمین صادق سنجرانی نے سینیٹ اجلاس کی صدارت کی۔ نیب سے متعلق تحریک پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والانے کہا کہ نیب کسی کو بھی حراست میں لے لیتا ہے چیئرمین صاحب نے نوٹس لیا اُس کے بعد والے انفارم کرتے ہیں۔

سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ سینیٹر روبینہ خالد بار بار نیب کے چکر لگا رہی ہیں اُن کے مرحوم خاوند کے کیے گئے معاہدوں پوچھا جارہا ہے ۔کوئی یہ کہہ دے سلیم مانڈوی والا کرپٹ ہے نیب اچانک میڈیا پر کہتا ہے سلیم مانڈوی کرپٹ ہے ۔ نیب پرائیویٹ ٹرانزیکشن کیسے چیک کر سکتا ہے نیب سے یہ چیزیں نکالنی پڑیں گی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ نیب چیئرمین سینیٹ کو کچھ نہیں سمجھتا میں نے چیئرمین نیب سے ملاقات کی ۔ نیب غلط کیس بناتا ہے میڈیا میں عزت اچھالی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیب کو لگام دینا ہو گی تاکہ کسی کی پگڑی نہیں اچھالی جائے۔ نیب کی تحویل میں جو لوگ نیب کی تحقیق میں مرے ہیں ۔نیب کی تحویل میں لوگوں نے خود کُشیاں کی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کیا نیب افسران کا احتساب نہیں ہونا چاھیے اُن کی ڈگریاں اور ڈومی سائل چیک نہیں ہونی چاھیے ۔

سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ نیب والوں نے مجھ سے کہا کہ ہم آپ کے چیرمین کو بھی دیکھ لیں گے۔ نیب کی حراست میں جو لوگ ہلاک ہوئے ان کے ورثا سے مل چکا ہوں ۔ آئندہ بھی ان سے ملوں گا اور حقائق سامنے لاوں گا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ جو لوگ نیب حراست میں ہلاک ہوئے ان میں اسلم محسود اعجاز میمن مظفر اقبال اسد مینر راجہ آصف اور خرم ہمایوں سیمت درجنوں لوگ شامل ہیں۔

اس موقعے پر نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو،بہرہ مند تنگی،رحمان ملک اور دیگر نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور وزیراعظم اثاثوں کی تفصیلات بتاتے ہیں ۔ چیئرمین نیب اور ججز اور جرنیل کو اثاثے بھی ظاہر کرنا چاھیے۔

سینیٹر فیصل جاوید ،ولید اقبال اور دیگر نے نے کہاکہ وزیراعظم نے جب پہلی تقریر کی تو اپوزیشن نے نہیں سنی اور این آر او مانگا اورجب کشمیر کا مسئلہ زوروں پر تھا تو کنیٹینر لے اسلام آباد آگئے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے لوگوں پر کیسز ہیں وہ کہتے ہیں کیسز ختم کیے جائیں ۔اگر وزیراعظم عمران اپوزیشن کے کیسز ختم کردیں تو سب ٹھیک ہو جائے گا ۔اپوزیشن کا پروگرام ٹھس ہو گیا ہے مارچ شوق سے کریں ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبرنے کہا کہنیب قوانین میں ترمیم بہتری کے لیے تو کر سکتے ہیں لیکن اپنے مقصد کے لیے ختم نہیں کرسکتے۔ ۔نیب کے قوانین کو مذید موثر کرنے کی ضرورت ہے ۔احتساب کا ادارہ اور قانون ہم نے نہیں بنایا قانون پہلے سے موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ احتساب کا ادارہ 1996 سے ہے احتساب کے اختیار کے حوالے ماضی کی دونوں حکومتوں نے قانون سازی بھی کی۔ نیب نے دو سالوں تین انانوے ارب روپے کی ریکارڈ ریکوری کی ہے ۔ستائیس ماہ میں دوسو ستائیس ارب روپے کی ریکوری کی ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بااثر لوگوں کی آواز ہر جگہ سنی جاتی ہے وہ اپنی بات عدالتوں میں سنائیں ۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہاں پر نیب کی تحویل میں تیرہ اموات کا حوالہ دیا تیرہ میں گیارہ جوڈیشل تحویل میں ہوئی ہیں اسد منیر کو نیب نے اپنی تحویل میں نہیں لیا ۔نیب کی تحویل میں صرف دو اموات ہوئی ہیں آغا سجاد اور ظفر اقبال محل پر کوئی تشددنہیں ہوا ۔ان کا کہنا تھا کہ پانامہ پر تو فیصلہ ہو چکا ہے سابق وزیر داخلہ نے کیس بنا کر بھیجے اور تحریک انصاف ان کیسوں کو روکا نہیں چلنا دیا مجھے کہا گیا میڈیا پر نہ بتائیں۔

اس سے قبل بلوچستان بلچستان مچھ واقعے اور اسلام آباد میں تین روز قبل پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالبعلم بائیس قتل واقعہ پرسینیٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ بلوچستان مچھ واقعہ کی تحہ تک پہچیں گے ملزموں کو قرار واقعہ سزا ملے گی۔

شیری رحمان ،سسی پلیجو،بہرہ مند تنگی،جاوید عباسی اور دیگر نےمطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ کو طلب کر کے ان سے بریفنگ لی جاۓ۔ ہزارہ وال کمییونٹی کے خلاف مستقل مظالم ہورہے ہیں ۔وزیر اعظم اور وزیراعلی بلوچستان مظلوم فیملی کے ہاں جائے ان کی داد رسی کریں۔ سینیٹ اجلاس کل ساڑھے تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

Read Comments