اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس پی پی کی سینٹرل کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کرے گا، استعفوں کا فیصلہ ہونے کا امکان نظر نہیں آرہا، پی پی نے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کرلیا،31جنوری کے بعد بھی لانگ مارچ نہیں ہوگا۔
وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے اسلام آباد میں میڈیاسےگفتگو کرتےہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نےسینیٹ الیکشن سےلاتعلق نہ رہنےکافیصلہ کیاہے،پیپلزپارٹی استعفوں پررضامندنہیں ہے،پیپلزپارٹی سندھ حکومت چھوڑنےکوتیارنہیں ہے،پیپلزپارٹی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی نےفیہلں سنادیا،پیپلزپارٹی سینیٹ الینشٹ میں حصہ لےگی،دیکھناہےکہ ن لیگ درپردہ کیافیہلی کرتی ہے۔
وزیرخارجہ نے کہاکہ پی ڈی ایم نے31دسمبرتک استعفےطلب کئے تھے،استعفےپی ڈی ایم سربراہ کےپاس جمع ہونےتھے ،پیپلز پارٹی نے کہااستعفےاپنی جماعتوں کےقائدین کو دیں،31دسمبرآگئی،چلی گئی ،استعفےنہیں آئے،آج کے اجلاس میں بھی کوئی فیہلن ہوتانظرنہیں آرہا۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ کہاگیاکہ31جنوری تک وزیراعظم مستعفی ہوجائیں،اگروزیراعظم مستعفی نہ ہوئے تو لانگ مارچ ہوگا ،31جنوری کےبعدبھی لانگ مارچ نہیں ہوگا،پیپلزپارٹی لانگ مارچ کی تاریخ پرمتفق نہیں ہوئی،پیپلز پارٹی نےلانگ مارچ کو نواز شریف کی سے مشروط کردیا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 31جنوری تک وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے،وزیراعمر عمران خان کو عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے ،بینظیربھٹوکی شہادت پر ہمیں بھی افسوس ہے،پی ڈی ایم کے آج کے اجلاس کوانتہائی اہم کہاجارہاہے،اگر اتنااہم اجلاس ہے توبلاول کیوں شریک نہیں ہوں گے،ویڈیولنک اورحقیقی موجودگی میں بڑافرق ہے۔
وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ اگرآپ سندیرہ ہیں تواسپیکرکواستعفےجمع کرائیں،استعفےجمع کرانےسےسنجیدگی کا اظہارہوگا،پیپلزپارٹی میں فیصلوں کااختیارآصف زرداری کےپاس ہے،قوم پہچان گئی ہے کہ ان کی حقیقت کیاہے ۔
کرک میں مندر کونذرآتش کرنے کے حوالے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مندر کو نقصان پہنچائےجانےپر افسوس ہوا،وزیراعظم نے واقعے پرافسوس کا اظہارکیاہے ،چیف جسٹس نے کرک واقعے کانوٹس لیا ہے،جےیوآئی کےرہنماءرحمت خان کوایسانہیں کرنا چاہیئے تھا ،یہ اسلامی روایات اورقانون کی خلاف ورزی ہے،مندروں،گوردواروں اورگرجاگھروں کااحترام کرنا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ درانی صاحب کس کی نمائندگی کررہےہیں،جواب خوددیں گے ،درانی صاحب تحریک انصاف کا حصہ نہیں ہیں،ن لیگ نےآرپارکافیہلہ کیا تھا،آرپارکافیہلن استعفوں اورلانگ مارچ سےجوڑاگیا،آج پی ڈی ایم میں ذہنی ہم آہنگی نہیں ہے،یہ عارضی،وقتی اور غیرفطری اتحاد ہے،این آر اواحتساب سےبچنےکاراستہ ہے۔
وزیرخارجہ نے مزید کہاس کہ اپوزینں نےنیب قوانین کی34شقوں میں ترمیم کامطالبہ کیا،احتساب اور انتقام میں فرق ہے،ہم انتقام کےکائل نہیں،نیب خودمختارادارہ ہے،حکومت کےتابع نہیں،جےیوآئی کےاندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرناچاہتا،مولاناکےفصلے سےان کی اپنی جماعت بھی متفق نہیں۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کوتسلیم کرنے کی بات میں کوئی حقیت نہیں،اسرائیل کا ایشو عوام کومشتعل کرنےکیلئےاٹھایاگیا ،اسرائیل بھی پاکستان کامؤقف واضح کرچکاہے،کراچی میں اسرائیل نہ منظورریلی کا اعلان ہوا،جب اسرائیل منظورہی نہیں تونامنظورریلی کا کیافائدہ۔