وزیراعظم عمران خان نےجمعرات کواسلام آبادمیں صحافیوں کوایک بریفنگ کےدوران کہا کہ منصوبہ بندی کےبغیرشہروں کےپھیلاؤسے بچنے اور زرعی اراضی کے تحفظ کیلئے پاکستان کے تمام بڑے شہروں کے ماسٹر پلان تیار کئے جائیںگے۔
انہوں نے کہا کہ اگرمنصوبہ بندی کے بغیرشہروں کا پھیلاؤ جاری رہا تو اس سے مستقبل میں پاکستان کےلئے فوڈ سیکیورٹی کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کےلئے حکومت کےاعلان کردہ بڑے پیکج کےتحت صرف پنجاب میں تقریباً 15 سو ارب روپے کی لاگت سے اقتصادی سرگرمیوں کا آغاز کیا جائیگا اور اس کے نتیجے میں تقریباً ڈھائی لاکھ آسامیاں پیدا ہوں گی۔
انہوں نے کہاکہ ایف بی آرکےپورٹل پر اب تک 186 تعمیراتی منصوبوں کااندراج ہوا ہے جبکہ163ارب روپے مالیت کے منصوبوں پر تعمیراتی کام کا آغاز پہلے ہی ہو چکا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کی مدد کے لئے بینکوں نے نئے سال میں 378 ارب روپے مختص کئے ہیں۔
انہوں نےکہاکہ کم آمدنی والے افراد کو 30 ارب روپے کی اعانت دی جائے گی تاکہ وہ سستے گھروں کی سکیم کے تحت اپنے گھر بنانے کے قابل ہو سکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پانچ مرلہ اور اس سے زیادہ رقبے کے گھروں کیلئے پانچ اور سات فیصد شرح سودپر قرضے دیئے جائینگے اور پہلے ایک لاکھ گھروں کی تعمیر پر تین لاکھ روپے کی گرانٹ دی جائیگی۔
عمران خان نےکہاکہ رہائشی منصوبے کے جلد آغاز کے لئے وفاقی دارالحکومت پنجاب اور خیبرپختونخوا میں منظوری کا خودکار نظام متعارف کرایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں لینڈ ڈیجی ٹلائزیشن آئندہ سال اگست میں مکمل ہو گی۔ اس کے علاوہ ان شہروں میں سرکاری اراضی کا ریکارڈ بھی ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ امرخوش آئند ہے کہ سیمنٹ اور سٹیل کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے جو تعمیراتی شعبے میں بہتری کو ظاہر کرتی ہے۔تعمیراتی صنعت کے ایک بڑے مطالبے کو پورا کرتے ہوئے وزیراعظم نے معاشی سرگرمیوں اور روزگار کے مواقع میں اضافے کے لئے فکسڈ ٹیکس نظام کی تاریخ میں ایک سال کی توسیع کی منظوری دی۔
وزیراعظم نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں آئندہ سال اکتیس دسمبر تک توسیع کی گئی ہے اور اسے تعمیراتی شعبے کے لئے نئے سال کا تحفہ قرار دیا جو ملکی معیشت کو کورونا وائرس کی وبا کے منفی اثرات سے بچانے کی کنجی ہے۔
عمران خان نےسرمایہ کاروں کی جانب سےآمدنی کےذرائع طاہر کرنےکےلئے بھی تاریخ میں آئندہ سال 30 جون تک اورخریداروں کےلئے 31 مارچ 2023ء تک توسیع کی۔
انہوں نے کہا کہ منصوبوں کی تکمیل کی تاریخ بھی ایک سال تک بڑھا دی گئی ہے۔