سال دوہزار بیس میں کورونا وائرس نے جہاں انسانی زندگیوں پر منفی اثرات مرتب کئے، وہیں صنعتی پہیئے کو بھی بریک لگادی۔ سستی بجلی اور شرح سود میں کمی کے باوجود لاک ڈاؤن کے نتیجے میں صنعتی پیداوار ختم ہوگئی، سیکڑوں مزدور بیروزگار ہوگئے۔
تاہم عالمی مارکیٹ سے آرڈرز کی بھرمار کے بعد دوہزار بیس جاتے جاتے صنعتی شعبے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرگیا، ۔
سال دوہزار بیس کے اوائل میں کورونا کے باعث لاک ڈاؤن لاگت پیداوار میں اضافے، بلند شرح سود اور ایکس چینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ نے صنعتی عمل کو متاثر کیا۔
تاہم اسٹیٹ بینک اور حکومت کی پالیسیوں سے صنعتوں کو سہارا تو ملا لیکن بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں پر عدم دستیابی نے پیداواری عمل کو سست کردیا۔
بعض صنعت کار کہتے ہیں کہ دوہزار بیس کے اواخر میں برامدی آرڈرز ملنے سے کچھ بہتری آئی۔
صنعت کار توقع کر رہے ہیں کہ آئندہ سال صنعتی شعبے کے لئے زیادہ بہتر ثابت ہوگا۔