اسلام اباد: پاکستان میں آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی میں کورونا ویکسینیشن شروع کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں خصوصی کابینہ کمیٹی نے کورونا وائرس ویکسین کی خریداری کیلئے ایک نگران کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی ہے۔ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کے ساتھ وزارتی کمیٹی کی دوسری ملاقات ہوئی جس میں وزیر برائے سائنس وٹیکنالوجی فواد چوہدری اور وزیر صنعت حماد اظہر بھی شامل ہوئے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں کورونا کی دستیاب مختلف ویکسینز کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ متعدد ممالک نے ابتدائی یا نامکمل نتائج پر مبنی COVID-19 ویکسین پہلے سے بک کروائی تھیں۔ کچھ حالات میں ، دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے تیاری کے مراحل میں بھی ویکسین پہلے سے بک کی گئی تھیں۔
اجلاس میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی تشکیل کردہ کمیٹی کے تبادلہ خیال سے آگاہ کیا گیا جو اب تک کئے گئے کلینیکل اسٹڈیز سے دستیاب اعداد و شمار کا جائزہ لینے اور تجزیہ کرنے کے عمل میں ہیں۔ دستیاب آپشنز میں سے ایک کمپنی کے اعداد و شمار کو ہنگامی استعمال کیلئے حتمی جائزہ لینے کیلئے پیش کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے چینی کمپنی سونوفرم سے پیش کردہ اعداد و شمار اور بروقت دستیابی کی بنیاد پر کورونا ویکسین کی پہلے سے بکنگ کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ ڈریپ کے ذریعہ ہنگامی استعمال کی منظوری کے بعد کیا گیا ہے۔ ایک بار منظوری اور خریداری کے بعد حکومت 2021 کی پہلی سہ ماہی میں تمام فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کیلئے مفت کوویڈ 19 ویکسین فراہم کرے گی۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ COVID-19 ویکسین کے دوسرے مینوفیکچررز مزید اعداد و شمار اور دستیابی کی بناء پر ویکسینیشن کے بقیہ مراحل کیلئے آئندہ کی بکنگ کیلئے کام کریں گے۔ کمیٹی کی جانب سے یہ اعادہ کیا گیا کہ نجی شعبے کو بھی ڈریپ سے رجوع کرنے اور کسی بھی دستیاب اور محفوظ COVID-19 ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دینے کیلئے وضع کردہ طریقہ کار پر عمل کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔