کراچی :سپریم کورٹ نے کراچی تجاوزات کیس میں رپورٹ جمع کرانے کیلئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ایک ماہ کی مہلت دےدی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے کراچی میں تجاوزات ہٹانے کی رپورٹ پیش نہ کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل، سیکرٹری بلدیات اور کمشنر کراچی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور وزیراعلیٰ سندھ کو فوری عدالت طلب کرلیا۔
عدالت کے طلب کرنے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سپریم کورٹ پہنچ گئے، صوبائی وزراء سعید غنی، ناصرشاہ اور مرتضیٰ وہاب بھی وزیراعلی کے ہمراہ عدالت پہنچے۔
چیف جسٹس پاکستان نے مراد علی شاہ سے مکالمے کیاکہ ہم زمینی حقائق دیکھ رہے ہیں وزیر اعلیٰ صاحب بتائیں کیا تبدیل ہوا؟۔
وزیراعلیٰ سندھ نے رپورٹ پیش کرنے کیلئے 2ہفتوں کی مہلت مانگی جس پر عدالت نے انہیں ایک ماہ کی مہلت دے دی۔
دوران سماعت چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کمشنرکراچی سے استفسارکیا بتائیں عدالتی احکامات پر کتنا عمل درآمد ہوا؟ جس پر کمشنر کراچی نےجواب دیا کہ میری ابھی تعیناتی ہوئی ہے۔
چیف جسٹس نے کمشنر کراچی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ آپ کو تیاری کرکے آنا چاہیے تھا، ان لوگوں کو پتا نہیں کیوں ہمارے سامنے پیش ہونے کے لیے بھیج دیتے ہیں، ان کو کیا معلوم شہریوں کی کیا ضروریات ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کمشنر کراچی کی سرزنش کرتے ہوئےکہا کہ اب آپ پر چارج فریم کرکے آپ کو سن لیتے ہیں، اب آپ کو جیل بھیج دیں گے، آپ کو پتا ہی نہیں کراچی کے مسائل کیا ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ کیس چار سال سے چلارہے ہیں اب تک کچھ نہں ہوا، ایک منزلہ عمارت کی اجازت پر کثیرالمنزلہ عمارت کھڑی کی جارہی ہیں، سرکاری زمینیں آپ کے ہاتھ سے نکل چکی ہیں۔
سپریم کورٹ نے کڈنی ہل پارک کو فوری کلیئر کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہاپارک کو اصل شکل میں بحال کرکے 31جون 2021تک مکمل کرکے شہریوں کیلئے کھول دیا جائے ۔