27دسمبر2007کوپاکستان محروم ہواتاریخ کی متحرک ترین خاتون لیڈرمحترمہ بے نظیربھٹو سے۔
21جون 1953کو سندھ کے ممتاز سیاسی گھرانےمیں آنکھیں کھولیں۔
آکسفورڈیونیورسٹی سےاعلیٰ تعلیم حاصل کرنےوالی بینظیرنے 1977میں جنرل ضیا کی آمریت کےخلاف بحالی جمہوریت کی طویل جدوجہد کا آغازکیا اور1988 میں پاکستان اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم بنیں۔
دومرتبہ پاکستان کی وزیراعظم رہنےوالی بےنظیر نےجلاوطنی سے1999 میں جنرل مشرف کی آمریت کے خلاف ایک بار پھربحالی جمہوریت کا بیڑہ اٹھایااور پرویز مشرف کو آرمی چیف کا عہدہ چھوڑنےپرمجبور کیا۔
2007 میں بےنظیربھٹووطن واپس لوٹیں تو کراچی میں کارساز کے مقام پردہشتگردوں نے نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
اس حملے کے بعدمحترمہ کا عزم ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کےلئےمزید پختہ ہوا۔
بےنظیربھٹوکوپاکستان پیپلزپارٹی کی اپنی تیسری کامیاب انتخابی مہم چلاتے ہوئےلیاقت باغ راولپنڈی میں دہشتگردوں نے نشانہ بناڈالا۔
شہید محترمہ کو قوم سے بچھڑے13 برس بیت گئےلیکن ان کا مشن اور سیاسی بصیرت آج بھی جمہوری جدوجہد کرنے والوں کےلئےمشعل راہ ہے۔