اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظرثانی کیس میں بینچ کی تشکیل پرفیصلہ محفوظ کرلیا اور صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی سے ایک ہفتے میں تحریری دلائل طلب کرلئے۔
جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی لارجر بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسی صدارتی ریفرنس نظرثانی کیس میں سماعت کی۔
ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نے صدر سپریم کورٹ بار لطیف آفریدی کے اسپتال میں زیرعلاج ہونے کا بتایا ۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے بینظیربھٹو اور ذو الفقارعلی بھٹو کیس کے حوالے دیئے اور منیراے ملک کو ذوالفقارعلی بھٹو کیس میں جسٹس دراب پٹیل کا فیصلہ پڑھنے کی ہدایت کی، جس پر منیر اے ملک نے جسٹس دراب پٹیل کا اختلافی نوٹ پڑھ کر سنایا۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جسٹس دراب پٹیل نے عدالتی روایات کے مطابق بینچ کی تشکیل بارے لکھا،جس پر منیر اے ملک نے کہا کہ وہی بینچ نظرثانی کیس سن سکتا ہے جس نے مرکزی کیس کا فیصلہ دیا ہو۔
جسٹس منیب اختر نے پوچھا کہ اگر فیصلہ دینے والے تمام ججز دستیاب نا ہوں تو کیا کرنا چاہئے؟ جس پر منیرملک نے بتایا کہ ججز کی عدم دستیابی الگ مسئلہ ہے لیکن تعداد پوری ہونی چاہئے، نظرثانی کیس مرکزی بینچ کے سنے جانے کی مثالیں موجود ہیں۔
سینئروکیل رشید اے رضوی اورحامد خان نے منیراے ملک کے دلائل سے اتفاق کیا ۔
سرینا عیسیٰ نے گزشتہ سماعت پر ججز سے متعلق بیان پر ایک بار پھرمعذرت کرتے ہوئے کہاکہ معذرت کے ساتھ عرض کرتی ہوں کہ چیف جسٹس کیس میں فریق ہیں۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے سرینا عیسی کو معاون وکلاء سے معانت لینے کی ہدایت کی۔
عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسی نظرثانی کیس میں بینچ کی تشکیل پرفیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین کے وکلا کے دلائل کو مدنظر رکھ کر فیصلہ مناسب وقت پرسنائیں گے۔
سپریم کورٹ نے ایک ہفتے تک لطیف آفریدی سے تحریری دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔