عرب میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ القاعدہ تنظیم کے شدت پسند عناصر کے زیر انتظام سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اعلان کیا گیا ہے کہ تنظیم کے سربراہ ایمن الظواہری فوت ہو چکے ہیں۔ مذکورہ عناصر میں شام میں القاعدہ کا ونگ "حراس الدين" گروپ شامل ہے۔ اگر اس خبر کی تصدیق ہو گئی تو یہ القاعدہ تنظیم کے لیے ایک اور بڑا دھچکا ہو گی۔
سوشل میڈیا پر بلاگز کے ذریعے ان عناصر نے انکشاف کیا ہے کہ حراس الدین گروپ اور الظواہری کے درمیان کئی ہفتوں سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ اس سے غالب گمان ہوتا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ کی موت واقع ہو چکی ہے۔ الظواہری کی جانب سے جاری آخری ہدایات شام میں شدت پسند گروپ 'ہیئۃ تحریر الشام' کے ساتھ براہ راست عسکری تصادم سے اجتناب برتنے کے متعلق تھیں۔ اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ 2011ء میں اسامہ بن لادن کی جگہ القاعدہ کی سربراہی سنبھالنے والے الظواہری کی موت جگر کے سرطان کے سبب واقع ہوئی ہے۔
دوسری جانب دہشت گرد تنظیموں اور شدت پسند تحریکوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ 'SITE' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ریٹا کیٹز نے ہفتے کی صبح ایک ٹویٹ کی ہے۔ ٹویٹ میں ان زیر گردش رپورٹوں کا حوالہ دیا ہے جن کے مطابق القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری مذکورہ سرطان میں مبتلا ہونے کے نتیجے میں کئی ماہ قبل دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ ریٹا کے مطابق القاعدہ نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی کئی بار ایسا ہوتا رہا ہے کہ القاعدہ کے اہم اور نمایاں کمانڈر ہلاک ہوئے مگر تنظیم کی جانب سے خبر کی تصدیق کئی ماہ بعد سامنے آئی۔
ریٹا نے واضح کیا کہ القاعدہ کا معمول ہے کہ وہ اپنی قیادت میں کسی بھی شخصیت کی موت واقع ہونے پر فوری طور پر اس کی خبر جاری نہیں کرتی ہے۔ مثلا تنظیم نے حمزہ بن لادن کی موت کی قطعا تصدیق نہیں کی اگرچہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر اگست 2019ء میں اسی وقت اس کی تصدیق کر چکے تھے۔ اسی طرح 2015ء میں تنظیم کا ایک کمانڈر باسم عزام الامریکی مر گیا تھا تاہم تنظیم کی جانب سے اسے تسلیم کرنے میں پانچ ماہ کا عرصہ لگا۔
واضح رہے کہ اگر ایمن الظواہری کی موت کی تصدیق ہو جاتی ہے تو ان کے جاں نشیں کے طور پر اہم ترین نام محمد صلاح الدین زیدان عُرف 'سیف العدل' کا ہے۔
الظواہری کا پورا نام ایمن محمد ربیع الظواہری ہے۔ ان کی پیدائش 19 جون 1951ء کو ہوئی۔ اسامہ بن لادن کے بعد 2011ء میں الظواہری نے القاعدہ تنظیم کی سربراہی سنبھالی۔ اس سے قبل وہ تنظیم کی دوسری اہم ترین شخصیت کے طور پر جانے جاتے تھے۔
امریکا نے الظواہری کو پکڑنے میں مدد دینے والی معلومات فراہم کرنے پر 2.5 کروڑ ڈالر انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔