یہ تصاویر آذربائیجان کی ہیں جہاں نگورنوکاراباخ میں آرمینیا کی قابض فوج سے لڑتے ہوئے شہید ہونے والے اپنے پیاروں کی لاشوں کو خواتین اپنے کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں۔
یہ کہانی آذربائیجان کی دو بہادر خواتین کی ہے۔ ایک ماں کا بیٹا اور دوسری خاتون کا شوہر نگورنوکاراباخ جنگ میں شہید ہوا۔ دونوں خواتین اپنے شہیدوں کے جنازے کندھوں پر اٹھائے فخر کرتے ہوئے جارہی ہیں۔ ان کے چہرے اس سانحے کے بعد بھی مطمئن دکھائی دے رہے ہیں۔
ادھر آذربائیجان نے نگورنوکاراباخ کے اہم شہر شوشا کو آرمینیائی فوج سے آزاد کروا لیا ہے۔ یہ خوشخبری آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف نے خود قوم سے خطاب میں سنائی۔
میڈیا میں زیر گردش ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ شوشا شہر کے شہری اطمینان سے اپنی گاڑیوں میں شہر سے نکل رہے ہیں، ان پر آذربائیجان کی فوج کی جانب سے کوئی انسانیت سوز ظلم نہیں کیا جا رہا۔ اس کے مقابلے میں آرمینیا کی فوج کی بات کی جائے تو اس کی جانب سے آذربائیجان کے شہری علاقوں میں بلا اشتعال بمباری کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ نگورنوکاراباخ کا علاقہ آذربائیجان کا حصہ ہے اور عالمی سطح پر اسے تسلیم کیا جاتا ہے لیکن یہاں آرمینائی نسل کے شہری عرصہ دراز سے رہائش پذیر ہیں۔ آرمینیا اسی کو بنیاد بنا کر یہاں قبضہ کر چکا ہے۔
اس سے قبل دونوں ملکوں کے درمیان اس علاقائی تنازع پر 1994ء میں بھی ایک جنگ ہو چکی ہے۔ اس میں بھی سیکنڑوں افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ تاہم عالمی کرداروں کی دخل اندازی کے بعد آذربائیجان اور آرمینیا نے بغیر کسی معاہدے کے اسے ختم کر دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آذربائیجان نے شوشا نامی جس قصبے پر قبضہ کیا ہے وہ پہاڑی علاقہ ہے جو دفاعی اعتبار سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ جنگی اعتبار سے اس قبضے کو آذربائیجان کی بڑی جیت قرار دیا جا رہا ہے۔