نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن سیاسی کیرئر کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں جو تقریبا نصف صدی پر محیط ہے۔
بائیڈن کا سیاسی سفر 1972ء میں امریکی سینیٹ کا رکن منتخب ہونے کے ساتھ شروع ہوا۔ اس وقت ان کی عمر صرف 27 برس تھی۔ اس طرح وہ امریکا کی تاریخ میں چھٹے کم عمر ترین سینیٹر بن گئے۔ سال 2008ء میں براک اوباما نے انہیں انتخابات میں نائب صدر کے منصب کے لیے چُنا تو بائیڈن کو سینیٹ سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔
جو بائیڈن امریکی ریاست پنسلوانیا کے شہر اسکرینٹن میں پیدا ہوئے۔ تاہم جب ان کی عمر صرف 10 برس تھی تو ان کا گھرانہ ریاست ڈیلاویئر منتقل ہو گئی۔ بائیڈن نے ڈیلاویئر یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس اور پھر قانون کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے سیاست کا رخ کرنے سے قبل بطور وکیل کام شروع کیا تھا۔
کرسی صدارت تک پہنچنے کی بائیڈن کی خواہش کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وہ 1988ء میں پہلی مرتبہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد ہوئے تھے۔ اس کے بعد 2008ء میں انہوں نے ایک بار پھر خود کو نامزد کیا مگر جلد ہی وہ صدارتی انتخابات کی دوڑ سے دست بردار ہو گئے۔ بعد ازاں اوباما نے انہیں اپنے نائب کے عہدے کی پیش کش کی۔
اوباما کے ساتھ بائیڈن کا مضبوط تعلق 2008ء میں ساتھ کام کرنے کے وقت سے لے کر اب تک واضح ہے۔ اگرچہ اوباما نے 2020ء میں تمہیدی انتخابات میں کامیابی سے قبل بائیڈن کی حمایت کا اعلان نہیں کیا تاہم دونوں کے درمیان گہرے روابط کے نتیجے میں بائیڈن کو اقلیتوں بالخصوص سیاہ فاموں کے بیچ بڑی مقبولیت حاصل ہوئی۔
بائیڈن ریپبلکن پارٹی کے ارکان کے ساتھ اپنی غیر مخاصمانہ قربت کے حوالے سے بھی جانے جاتے ہیں۔ اس کی نمایاں ترین مثال آنجہانی ریپبلکن سینیٹر جان میک کین کے ساتھ بائیڈن کا قریبی تعلق ہے۔ مک کین 2008ء میں صدارتی انتخابات میں اوباما کے حریف تھے تاہم اس مسابقت اور اختلاف رائے نے بائیڈن اور مک کین کے تعلق پر کوئی منفی اثر نہیں ڈالا۔