فلپائن میں سمندری طوفان سے ہلاک ہونے والوں کی تداد 16 ہوگئی.
فلپائن کے حکام کے مطابق سمندری طوفان گونی سے کم از کم 16افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تین دیگر لاپتہ بتائے جاتے ہیں۔
حکام نےدعوی کیاہے کہ پیشگی اقدامات اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچا دیے جانےکی وجہ سے اموات کی تعداد بہت زیادہ نہیں رہی تاہم بعض علاقے ملک کے دیگر حصوں سے اب بھی کٹے ہوئے ہیں۔
گونی، اس برس فلپائن میں آنے والا 18واں سمندری طوفان تھا اور 2013 میں آنے والے ہائیان طوفان، جس میں 6300 افراد ہلاک ہو گئے تھے، کے بعد اسے سب سے زیاد ہ خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔
صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کے ترجمان ہیری روق نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ہمارا ہدف یہ ہونا چاہیئےتھاکہ کسی کی موت نہ ہو۔ لوگوں کو ممکنہ متاثرہ علاقوں سے زبردستی نکالا گیا جس کی وجہ سے اموات کی تعداد بہت کم رہی۔
ڈوٹیرٹے آج اپنے آبائی وطن ڈواو سے منیلا روانہ ہوں گے جہاں وہ بعض سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ کریں گے۔ جس وقت طوفان نے منیلا میں دستک دی اس وقت ڈیوٹریٹ اپنے آبائی گھر پر تھے، جس کی وجہ سے بعض حلقوں نے ان کی نکتہ چینی بھی کی ہے۔
فلپائن کےپولیس سربراہ البے صوبے کے گوئنو بٹان کےلئےروانہ ہوگئے ہیں جہاں چٹانیں کھسکنے سے تقریباً 300 مکانات کیچڑ تلے دب گئے ہیں۔
فلپائن ریڈ کراس کےسربراہ رچرڈ گورڈن نےایک ریڈیو اسٹیشن کوبتایاکہ گونی طوفان کی رفتار310 کلومیٹر فی گھنٹہ تھی۔ اس نے کاٹان ڈوانیس میں متعدد قصبوں میں 80 فیصد تک تباہی مچائی ہے۔
تقریباً دو لاکھ 75 ہزار آبادی والا کاٹان ڈوانیس ملک کے دیگر حصوں سے کٹ گیا ہے۔ یہاں مواصلات اور بجلی کی لائنیں تباہ ہوگئی ہیں۔
سمندری طوفان گونی کی وجہ سے لوزون میں 21 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور 50 ہزار سے زائد مکانات بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔
گونی طوفان نے ایسے وقت تباہی مچائی ہے جب مولاوے طوفان کی تباہی سے لوگ نکل بھی نہیں پائے تھے۔ مولاوے کی وجہ سے دارالحکومت منیلا کے جنوبی صوبوں میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس دورن ایک اور سمندری طوفان اتسانی، بحرالکاہل میں زور پکڑ رہا ہے۔ خیال رہے کہ فلپائن میں بالعموم ایک سال میں 20 سمندری طوفان آتے ہیں۔
دریں اثنا ویتنام کی حکومت نے کہا ہے کہ گونی ویت نام کے وسطی ساحلی علاقوں سے بدھ کی رات کو ٹکرا سکتا ہے، جس کی وجہ سے یہاں تیز بارشیں اور زمینیں کھسکنے کے واقعات پیش آ سکتے ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران بارش اور زمینیں کھسکنے کے واقعات میں تقریباً 160 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ درجنوں دیگر لاپتہ ہیں۔
DW