بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں اتوار کو ایک جھڑپ میں حزب المجاہدین کے آپریشنل چیف کمانڈر سیف اللہ میر عرف غازی حیدر عرف ڈاکٹر سیف کو شہید کردیا گیا۔
27 سالہ سیف اللہ کو رواں برس مئی کے اوائل میں ریاض نائیکو کی شہادت کے بعد حزب المجاہدین کا نیا آپریشنل چیف کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے سیف اللہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سری نگر کے رنگریٹ علاقے میں ہونے والی ایک مختصر جھڑپ کے دوران انہیں شہید کیا گیا۔
انہوں نے جھڑپ کی جگہ پر نامہ نگاروں کو بتایا: 'کشمیر پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ کل رات جنوبی کشمیر سے ڈاکٹر سیف اللہ یہاں آئے ہیں۔ یہ اطلاع ملتے ہی پولیس اور سی آر پی ایف نے علاقے کو محاصرے میں لیا۔ اس کے بعد بھارتی فوج بھی یہاں پہنچی۔ محاصرے کے فوراً بعد طرفین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ڈاکٹر سیف اللہ مارے گئے۔'
وجے کمار کے مطابق ان کی ہلاکت سکیورٹی فورسز کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔ ان کا کہنا تھا: 'ریاض نائیکو کی ہلاکت کے بعد ڈاکٹر سیف کو حزب المجاہدین کا چیف کمانڈر بنایا گیا تھا۔ حزب المجاہدین کے چیف کمانڈر کا مارا جانا چھوٹی بات نہیں۔ تصادم کے دوران ایک مشتبہ شخص کو بھی گرفتار کیا گیا جس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔'
رنگریٹ میں مسلح جھڑپ ختم ہونے کے بعد مقامی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد موقعے پر پہنچی اور بھارتی سکیورٹی فورسز پر شدید پتھراؤ کیا۔ سکیورٹی فورسز نے احتجاج کرنے والے نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔
اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے ڈاکٹر سیف اللہ کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات منقطع کر دی ہیں۔