گزشتہ روز میکسیکو کانگریس میں تاریخی ووٹ کو 70 سالوں میں پہلی بار بیرونی سرمایہ کاروں کے لئے ملک کی سرکاری سطح پر چلانے والی تیل کی صنعت کو کھولنے کے بعد پرجوش بحث ہوئی۔ لیکن اس بحث کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال سامنے آگئی جب ایک پارلیمنٹرین نے دوران تقریر جذبات میں آکر کر اپنے سارے کپڑے اتارے دیے۔
بائیں بازو کی ڈیموکریٹک انقلاب پارٹی کے ایک رکن انٹونیو گارسیا کونجو بدھ کے روز ایک تقریر کے دوران اپنے زیر جامے کے علاوہ تمام کپڑے اتارے دیئے، تاکہ ان کے اس دعوے کو ڈرامہ کیا جائے کہ یہ قانون ’قوم کی لوٹ مار‘ ہے۔
میکسیکو پارلیمنٹ میں ووٹ کے ذریعے حکومت نجی غیر ملکی اور ملکی کمپنیوں کو تیل اور گیس کی تلاش اور اس کی کھدائی کرنے کے لئے معاہدے اور لائسنس دینے کی اجازت دے گی ، جو اب تک میکسیکو کے آئین کے تحت ممنوع تھے۔
اس قرارداد کے حق میں 353 ووٹ آئے جبکہ اس کی مخالفت میں 153 ووٹ آئے۔ اس قانون کی منظوری کے لئے میکسیکو کی 31 میں سے 17 سٹیٹس میں ووٹ درکار ہیں جو متوقع طور پر مل جائیں گے۔
1938 میں حکومت نے غیر ملکی تیل کمپنیوں کے کام سنبھالنے کے بعد سے لیکر اب تک سرکاری تیل کی کمپنی پیٹرویلوس میکسیکو یا پیمیکس کی اجارہ داری رہی ہے، جو اس اقدام کے بعد سے ہی قومی خودمختاری کی علامت کے طور پر تعظیم کی جاتی رہی ہے۔
مخالفین کا کہنا ہے کہ انہیں خوف ہے کہ ملٹی نیشنلز ، خاص طور پر امریکہ 1938 سے پہلے ایک بار پھر میکسیکو کے تیل پر اس طرح کے تسلط کو دوبارہ حاصل کرلیں گے۔
بائیں بازو کے قانون سازوں نے بدھ کے روز ایوان نمائندگان کے مرکزی چیمبر پر قبضہ کرکے کرسیوں اور میزوں کے ذریعہ رسائی کو روکنے کے ذریعہ اس اقدام کی بحث کو روکنے کی کوشش کی۔