امریکہ کی خفیہ ایجنسی نے ریاست مشی گن کی گورنر کے اغواء کا منصوبہ ناکام بنا دیا۔ ایف بی آئی نے گورنر کو اغوا کرنے کی کوشش کرنے والے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جس میں دائیں بازو کی 2 تنظیموں کے ارکان بھی شامل ہیں۔
گرفتار ملزمان میں سے 6 پر فیڈرل کورٹ نے اغوا کا مرتکب ٹھہرایا ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے گورنر مشی گن گریچن وٹمر کے خلاف بغاوت کے لیے اجلاس بلایا جب کہ دیگر 7 ملزمان پر دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ملزمان کی کوشش تھی کہ 200 کے زائد افراد کو گورنر مشی گن کی سرکاری عمارت کے باہر جمع کر کے عمارت کا گھیرا کریں، نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل اس اقدام کو عملی جانہ پہنایا جائے۔ ملزمان متعدد ریاستوں میں اسلحہ چلانے کی تربیت بھی حاصل کر چکے ہیں اور بوقت ضرورت بم بنانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
اس واقعہ کی اطلاع امریکی خفیہ ادارے کو اس وقت ملی جب ایف بی آئی کے ایک اہلکار نے اطلاع دی کہ گورنر مشی گن کو اغوا کرنے سے متعلق اجلاس ایک خفیہ زیر زمین مقام پر ہوا اور اجلاس کی کارروائی کو پوشیدہ رکھنے کے لیے اس میں شریک تمام اراکین کے موبائل فونز لیکر دوسرے کمرے میں رکھ دیے گئے، لیکن اس کے باوجود ایف بی آئی کے جاسوس نے انتہائی چالاکی سے اجلاس کی کارروائی ریکارڈ کر لی۔
ایف بی آئی کے ایک مخبر نے جون میں ہونے والے ایک اجلاس میں شرکت کی جس میں مشی گن سے تعلق رکھنے والی انتہا پسند تنظیم نے ریاستی حکومت کو گرانے کا منصوبہ بنایا اوروہاں پر یہ ذکر ہوا کہ گورنر مشی گن امریکی آئین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔
اجلاس میں گورنر کو قتل کرنے پر بھی بات کی گئی جب کہ ویڈیو میں ایک ملزم نے کورونا وائرس کے دوران لاک ڈاؤن میں جم (فٹنس سینٹر) کھولنے کے حوالے سے فیصلہ نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔