Aaj Logo

شائع 07 اکتوبر 2020 10:08am

ترکی کے متنازع دفاعی نظام ایس-400 کے تجربے کے بعد کیا ہوگا؟

نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹن برگ کا ترکی کا دورہ ایک ایسے وقت کر رہے ہیں جب روس کے تیار کردہ ایس-400 میزائل دفاعی نظام کی ترکی کے شہر سامسن سے گزرنے کی ویڈیو سامنے آئی ہے، جو دفاعی ترجیحات اور ٹرانس ایٹلانٹک اتحاد کی سکیورٹی کے درمیان تناؤ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق ان دونوں واقعات کے ساتھ منگل کو ہی ایک نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں شمالی فضائی حدود کو روس کے شہر سینوپ میں ایس -400 اور ڈرون مشقوں کی وجہ سے 10 دن کے لیے بند کرنے کا کہا گیا تھا۔

یہ فوٹیج ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل نیٹو کے سربراہ نے تنبیہ کی تھی کہ ترکی کی ایس-400 زمین سے فضا کے میزائل نظام کی خریداری کی وجہ سے امریکہ پابندیاں لگا سکتا ہے۔

امریکہ کی جانب سے اب تک ترکی کے اس منصوبے پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم، گذشتہ سال جب ترکی کو روس کے دفائی نظام کی پہلی کھیپ موصول ہوئی تھی اس کے بعد امریکہ نے ترکی کو اپنے پانچویں نسل کے ایف-35 جوائنٹ سٹرائیک فائٹر پروگرام سے خارج کردیا تھا۔

استنبول میں سویڈش ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ترکی کے ماہر میتھیو گولڈمین نے عرب نیوز کو بتایا کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ کے دورے کے فوراً بعد ترکی کا ایس-400 میزائل نظام کا تجرنہ کرنا نیٹو کے اتحادیوں کے لیے بہت ناگوار گزرا ہے۔

روسی دفاعی نظام کی خریداری پر ترکی کو دھمکیوں کے بعد ٹرمپ دھیمے پڑ گئے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی محکمہ دفاع اور کانگریس کی جانب سے دباؤ کے باوجود ترکی کو روس سے دفاعی نظام لینے پر تنقید کرنے اور معاشی پابندیاں لگانے کی دھمکی دینے سے گریز کیا ہے۔

اس سے قبل امریکہ نے ترکی کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے روس سے اس کا تیار کردہ 'ایس 400' دفاعی نظام خریدا تو امریکہ انقرہ کے ساتھ 'ایف 35' جنگی طیاروں کی تیاری کا معاہدہ منسوخ کردے گا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ترکی نے جمعے کو روس سے ایس 400 دفاعی نظام کی ترسیل پر عمل درآمد شروع کر دیا تھا، جس کے بعد امریکی ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سینیٹرز نے صدر ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ ترکی پر نئی معاشی پابندیاں لگائیں۔

صدر ٹرمپ نے بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کو سابق صدر اوباما نے روس کے ساتھ معاہدہ کرنے پر مجبور کیا تھا اور وہ سمجھ سکتے ہیں کہ ’ترکی نے کیوں دفاعی نظام خریدنے کے لیے روس کا انتخاب کیا۔‘

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ ٹرمپ نے روسی دفاعی نظام کے حوالے سے کہا کہ ترکی اور امریکہ اس وقت مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔

صدر ٹرمپ نے روسی دفاعی نظام کے معاملے کو ’پیچیدہ صورتحال‘ قرار دیا۔

امریکہ کا مؤقف ہے کہ 'روس کا 'ایس 400' دفاعی نظام نیٹو کے رکن ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔

ترکی کے روسی دفاعی نظام خریدنے پر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون’ایف 35‘ جنگی طیارے والے پروگرام سے ترکی کی رکنیت معطل کر چکا ہے، اور ترکی کے لیے ان جہازوں کی خریداری پر پابندی لگا دی ہے۔

صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ چونکہ ترکی کے پاس ’روسی دفاعی نظام ہے، اس لیے اب وہ (امریکی ساختہ ایف 35) جہاز نہیں خرید سکتا۔‘انہوں نے کہا کہ اس سے جہاز بنانے والی کمپنی ’لاک ہیڈ مارٹن‘ کو بھی نقصان ہو گا۔

صدر ٹرمپ نے ترکی کی جانب سے گذشتہ برس اکتوبر میں امریکی پادری کی رہائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترکی، امریکہ کے ساتھ ’بہت اچھا‘ رویہ بھی اپنا چکا ہے۔

اس حوالے سے امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے منگل کو سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ ترکی بہت پرانا اور قابل نیٹو اتحادی ہے، لیکن اس کا روسی دفاعی نظام ایس 400 لینے کا فیصلہ غلط اور مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی دفاعی نظام امریکی ساختہ ایف 35 جہاز کی صلاحیت اور امریکہ کی فضائی طاقت کو کمزور کرتا ہے۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ترک ہم منصب کو امریکی پالیسی سے آگاہ کر دیا تھا کہ ترکی، روسی دفاعی نظام اور امریکی ساختہ جہاز میں سے ایک حاصل کر سکتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ اور صدر ٹرمپ 2017 میں منظور کیے گئے قانون کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے تحت روس سے ہتھیار خریدنے پر معاشی پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں۔

Read Comments