یورپین ملک ڈنمارک میں ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کر کے رکھ دیا ہے۔
ڈنمارک کے مسلم اکثریتی آبادی کے علاقے میں قرآن پاک کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔ ڈنمارک کی دائیں بازو کی پارٹی نے فریڈرشیا شہر کے ایک علاقے میں قرآن پاک کو سر عام نذرِ آتش کیا، علاقے میں زیادہ تر ترکی اور مسلمان تارکین وطن آباد ہیں۔
اسلام مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے مشہور دائیں بازو کی پارٹی سٹریم کرس (ہارڈ لائن) نے ڈنمارک کے شہر فریڈرشیا میں دین اسلام کی سب سے مقدس کتاب قرآن کریم کو جلا دیا جس کی دلخراش ویڈیو سامنے آنے کے بعد مسلمانوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام مخالف پارٹی نے اپنے احتجاج میں قرآن کریم کی کئی کاپیاں جلا دیں اور دوران احتجاج دین اسلام کی مقدس کتاب کی بےحرمتی بھی کرتے رہے۔
قرآن پاک کی بےحرمتی کرنے والی پارٹی کے بانی پیلوڈن نے کہا کہ ’’آج ہم جو کچھ کر رہے ہیں وہ اسلام سے متعلق سچ سامنے لانے کے لیے کر رہے ہیں، کیونکہ ڈنمارک میں بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ اسلام کیا ہے، لہٰذا ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اسلام کیا ہے اور یہ کہ اسلام کی اقدار اور ججمنٹس مغربی یورپی اقدار کے متضاد ہیں‘‘۔
اسلام مخلاف مظاہرے اور قرآن کریم کی بےحرمتی کرنے پر مشتعل افراد گھروں سے باہر نکل آئے اور اسلام مخالف پارٹی کی سرگرمیوں کی بھرپو مذمت کی۔
جائے وقوعہ کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کو اشتعال انگیز سرگرمی کے لیے مختص جگہ کے گرد لگی باڑ کو کراس کرنے پر پولیس نے حراست میں لے لیا، جبکہ ایک خاتون کو بھی اس تکلیف دہ عمل پر مزاحمت کرتے دیکھا جا سکتا ہے جس کو پولیس نے دبوچ لیا۔
حیران کن طور پر اس سارے واقعے کے دوران پولیس موقع پر موجود تھی جس نے مقدس کتاب کو جلانے والوں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا۔
واضح رہے کہ 2017ء میں ڈنمارک کے وکیل ریسمس پیلوڈن کی جانب سے بنائی جانے والی مذکورہ پارٹی اپنی اسلام مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے مشہور ہے اور آئے دن اسلام مخالف اور قرآن کریم کی بےحرمتی جیسی اشتعال انگیز سرگرمیوں میں ملوث پائی جاتی ہے۔
پیلوڈن نے اس سے قبل سویڈن میں بھی قرآن کریم کو جلانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سویڈش حکومت نے اس پر ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی، تاہم پیلوڈن کی عدم موجودگی میں بھی اس کے سپورٹرز نے قرآن کریم کا نسخہ جلا دیا تھا جس کے بعد مسلم کمیونٹی کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ یا تھا۔