بین الاقوامی دفاعی ماہرین کے مطابق چین تیزی سے اپنی عسکری قوت میں اضافہ کر رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ چینی حکومت نے عسکری قوت میں اضافے کے حوالے سے طویل مدتی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔
گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران چین دفاعی شعبے میں واضح بہتری لایا ہے۔ چینی فوج کی پیشہ ورانہ مہارت میں اضافے کے علاوہ اسے جدید ترین اسلحے سے لیس بھی کیا گیا ہے۔ خاص کر چین نے بحری شعبہ، ائیرڈیفنس اور میزائل سسٹم کے معاملے میں حیران کن بہتری دکھائی ہے۔
ماہرین کی رائے میں بحری جنگی جہازوں، آبدوزوں، ائیر ڈیفنس میزائل سسٹم اور دیگر میزائلوں کی تعداد کے معاملے میں اب چین کو امریکا پر برتری حاصل ہو چکی ہے۔
امریکا کے مقابلے میں چین کے پاس زیادہ تعداد میں بحری جنگی جہاز، آبدوزیں اور میزائل موجود ہیں۔ اس وقت چین کے پاس 350 جنگی بحری جہاز اور آبدوزوں کا فلیٹ ہے، جس کی مدد سے یہ دنیا کی سب سے بڑی نیوی بن چکی ہے۔
حالیہ کچھ برسوں کے دوران چین نے طیارہ بردار جنگی بحری جہاز بھی اپنی بحریہ میں شامل کیے۔ اس کے علاوہ چین کے پاس اس وقت 1250 بیلسٹک میزائلوں اور روسی و مقامی ساختہ ائیرڈیفنس میزائلوں کا ذخیرہ بھی موجود ہے۔
جبکہ امریکی بحریہ کے فلیٹ میں 295 جنگی بحری جہاز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ امریکا کے پاس موجود بیلسٹک میزائلوں کی رینج بھی چینی بیلسٹک میزائلوں کے مقابلے میں کافی کم ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی منصوبہ بندی کے مطابق وہ 2049 تک دنیا کی سب سے بڑی عسکری قوت بننے کا ارادہ رکھتا ہے، اور اگر اس کی حالیہ رفتار کو دیکھا جائے، تو اس ٹارگٹ کا حصول ناممکن نظر نہیں آتا۔