امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اقتدار میں آنے سے پہلے کئی برس ٹیکس یا تو دیا ہی نہیں تھا یا بہت کم ادا کیا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اتوار کو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ارب پتی ٹرمپ جس سال صدر بنے تھے یعنی 2016 اس سال انہوں نے انکم ٹیکس کی مد میں صرف 750 ڈالر ادا کیے تھے۔
اس کے علاوہ انہوں نے اس سے قبل 15 میں سے 10 برس کے دوران انکم ٹیکس کی کوئی رقم ادا نہیں کی کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ جتنا کمایا اس سے زیادہ کا انہیں نقصان ہوا تھا۔
ان الزامات کو فوراً 'فیک نیوز' یا 'جعلی خبریں' قرار دے کر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ منگل کو اپنے حریف جو بائیڈن کے مد مقابل صدارتی امیدواروں کے براہ راست مباحثے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے صدارتی روایت کو توڑتے ہوئے اپنے ٹیکس کی تفصیلات بھی فراہم کرنے سے انکار کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ٹیکس کی تفصیلات فراہم کرنے بچنے کے لیے عدالتوں میں طویل عرصہ مقدمات لڑے جس کے باعث ان کے ٹیکس کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
نیو یارک ٹائمز کی 20 سال سے زائد کے ٹیکس ڈیٹا پر مبنی خبر کو مسترد کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ، 'پہلی بات تو یہ ہے کہ میں نے بہت زیادہ رقم ادا کی ہے اور میں نے ریاست کا انکم ٹیکس بھی ادا کیا ہے، وہ سب سامنے آئے گا۔'
ڈیموکریٹ پارٹی کے سینیئر رہنما چک شومر نے ٹوئٹر پر کہا کہ جس کسی نے بھی ٹرمپ سے زیادہ ٹیکس ادا کیا ہے وہ 'اپنا ہاتھ اٹھائیں'۔
منگل کے مباحثے کے دوران کروڑوں امریکی دونوں صدارتی امیدواروں کو ایک دوسرے کے مدِ مقابل براہ راست دیکھیں گے۔
ٹرمپ نے جوبائیڈن کے ڈرگ ٹیسٹ کے مطالبے کے بارے میں ٹویٹ کی کہ 'میں جوبائیڈین کے ڈرگ ٹیسٹ کا منگل کو مباحثے سے قبل یا اس کے بعد سختی سے مطالبہ کروں گا۔'
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ خود بھی ڈرگ ٹیسٹ کروائیں گے۔