اردو زبان کے استعمال کے لحاظ سے ‘فردِ جرم’ ایک اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔ اس اصطلاح کی بنیاد فارسی الفاظ کا سنگم ہے۔ ‘فرد’ عام طور پر ‘شخص’ کو کہا جاتا ہے لیکن اس کا ایک اور معنی ’ شیٹ یعنی صفحہ’ کابھی ہے۔
‘فرد’ کا استعمال عدالتی زبان میں شیٹ یا صفحے کے طور پر زیادہ ہے جب کہ عام زبان میں ’فرد ’ سے مراد انسان ، شخص( مرد یا عورت) ہے۔ ‘فردِ جرم’ کا معنی ایک عام آدمی مشکل سے ہی سمجھ پاتا ہے یا اسے کسی سے پوچھنا پڑتا ہے کہ اس کا مطلب کیا ہے یا وہ خبروں کے تناظر میں اندازا لگا کر کام چلا لیتا ہے جو کہ کسی بھی زبان کی سمجھ کے لحاظ سے آخری حربہ ہوتا ہے۔
اردو کی اس اصطلاح ‘فردِ جرم’ کو انگریزی میں ‘چارج شیٹ’ کہا جاتا ہے۔ ہمارے یہاں چوں کہ انگریز کا دیاگیا قانون ہی مستعمل ہے اس لئے یہ کہنا شاید غلط نہ ہو کہ’ فردِجرم’ دراصل ’چارج شیٹ ’ہی کا ترجمہ ہے۔ اگر بات ایسے ہی ہے تو شاید یہ ترجمہ کچھ کچھ غلط بھی ہے۔ ‘فردِ جرم’ کا مطلب بنے گا کہ وہ صفحہ جس پر جرم لکھا گیا ہے کہ فلاں شخص نے یہ جرم کیا ہے۔ جب کہ ابھی اس پر مقدمہ چلنا ہوتا ہے اور وہ جرم ابھی ثابت کیا جانا ہوتا ہے۔
جب تک جرم ثبوت کو نہیں پہنچ جاتا اسے جرم نہیں کہا جائے گا بلکہ اسے ‘الزام’ کہا جائے گا اور جب الزام ثابت ہو جائے تو اسے کرنے والے یعنی ملزم کا جرم کہا جاتا ہے اور اس وقت وہ شخص ’ ملزم’ سے ’مجرم ’ قرار پاتا ہے۔اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے یا کوئی اور سزا جو کہ قانون کے مطابق بنتی ہو دی جاتی ہے۔ بعض اوقات ملزم کو بھی جیل بھیج دیا جاتا ہے اور مقدمہ چلتا ہے کبھی وہ با عزت بری ہو جاتا ہے اور کبھی اسے سزا ہو جاتی ہے۔
اس خیال کو انگریزی کی ٹرم charge sheet’ ’ سے تقویت ملتی ہے۔ انگلش میں ‘چارج’ کے معنی جرم کے نہیں بلکہ ‘الزام’ ہی کے ہیں۔ یعنی کسی پر الزام کی شیٹ بنائی جاتی ہے جس کی بنا پر اس پر مقدمہ چلتا ہے اور اس کے بعد اس الزام کے ثابت ہونے پر یعنی جرم کے ثابت ہونے پر مجرم کوسزا سنائی جاتی ہے۔ اس لئے charge sheet کا ترجمہ ‘فردِ جرم’ کی بجائے ‘فردِ الزام’ کیا جائے تو ہماری ناقص رائے میں زیادہ مناسب ہے، باقی جو اردو والوں کی مرضی یا عدالت والوں کا فیصلہ ۔
مذید یہ کہ اگر ہم انگلش زبان کاایک اور لفظ استعمال کریں تو ‘فردِ جرم’ کا ترجمہ : ‘crime sheet’ بنتا ہے نہ کہ (charge sheet) ۔ لہٰذا انگلش اصطلاح یعنی (charge sheet) اور عدالتی کاروائی کی نوعیت کے لحاظ سے ‘فردِ جرم’ کی جگہ ‘فردِ الزام’ کہنازیادہ معتبر محسوس ہوتا ہے۔