٭ زندہ انسان پانی میں کیوں ڈوبتا ہے جبکہ لاش تیرنے لگتی ہے؟
اصل میں ہوتا یوں ہے کہ جس وقت کوئی شخص پانی میں ڈوبتا ہے اور پانی اس کے اندر چلے جانے سے اس کی موت واقع ہوتی ہے تو مرنے کے فوراً بعد بھی اس کی کثافت پانی سے زیادہ رہتی ہے، جس کی وجہ سے لاش فوراً اوپر نہیں آتی۔ لیکن پھر اس کے جسم میں پہلے سے موجود خوردبینی جاندار Micro-organism اس کے جسم کو اندر سے کھانا شروع کردیتے ہیں جس سے لاش کے جسم میں گیسز بھرنا شروع ہوجاتی ہے۔ چونکہ گییس کی کثافت پانی سے بہت کم ہے تو لاش اوپر آجاتی ہے۔
٭ پیاز کاٹتے وقت آنکھوں سے آنسو کیوں آتے ہیں؟
پیاز میں propanethial S-oxide کیمیکل ہوتا ہے۔ جب ہم پیاز کاٹتے ہیں تو یہ کیمیکل اپنے ارد گرد موجود ہوا کے ذریعے ہماری آنکھوں میں آپہنچتا ہے۔ ہمارا دماغ جیسے ہی ہماری آنکھوں میں اس کیمیکل کی موجودگی کو محسوس کرتا ہے تو فوراً ہماری آنکھوں میں موجود آنسوؤں کے غدودوں Lacrimal glands کو آنسو جاری کرنے کا پیغام بھیجتا ہے تاکہ آنے والے کیمیکل کو کمزور کیا جاسکے۔
٭ موت کے کنویں کی دیواروں پر چلتی موٹرسائیکل کیوں نہیں گرتی؟
دراصل موٹرسائیکل کی رفتار میں ہی وہ حقیقی راز دفن ہے جس کی وجہ سے موٹرسائیکل نیچے نہیں گرتی۔ جب بھی دائرے میں گھومتی چیز کی رفتار بڑھادی جائے تو اس چیز پر عمل کردہ ایک مخصوص طاقت جسے ہم force کہتے ہیں میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ اگر اس چیز پر عمل کردہ طاقت ایک خاص حد سے بڑھ جائے تو زمین اس دائرے میں گھومتی چیز کو نیچے نہیں کھینچ سکتی۔ یہ طاقت یعنی force رفتار کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موٹرسائیکل سوار اپنی رفتار کم نہیں کرتا۔ اگر کرے گا تو force میں کم آئے گی جس کی وجہ سے وہ نیچے گرجائے گا۔
٭ جلنے کے دوران موم بتی کا دھواں نہیں ہوتا لیکن جب بجھاتے ہیں تو دھواں اٹھتا ہے، کیوں؟
یہ آگ والا دھواں نہیں ہوتا۔ یہ دراصل موم بتی میں موجود موم کے بخارات ہوتے ہیں جو کہ موم بتی کے بجھ جانے کے بعد نظر آرہے ہوتے ہیں جیسے ہم برتن میں گرم پانی لیتے ہیں تو اس میں سے اٹھنے والا دھواں آگ کا نہیں ہوتا بلکہ آبی بخارات ہوتے ہیں۔
٭ ہمیں چھینک کیوں آتی ہے؟
بعض اوقات سانس لینے کے دوران گردوغبار کے ذرات یا پھر کچھ ناموزوں گیسیں ہمارے پھیپڑوں میں پہنچنے کی کوشش کرتی ہین جو کہ عمل تنفس کیلئے کافی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ لیکن قدرت نے ہمارے جسم کے اندر ہوائی راستوں میں کئی حساس خلیات Cells کا ایک نظام پیدا کیا ہوا ہے جو کہ ذرات اور ایسی گیسوں کو محسوس کرتے ہی پھیپڑوں میں سے کافی مقدار میں پریشر پیدا کرتے ہیں اور بہت تیزی سے ان ذرات وغیرہ کو ناک سے چھینک کے ذریعے باہر نکال دیتے ہیں۔