کچھ تو فطرتاً ہم خود سختیوں کے عادی ہیں!
کچھ فضول رسمیں زندگی پر لادی ہیں۔
سماجی مسائل میں سب سے اہم مسئلہ صحت کا ہے۔ جدیددور میں جہاں انسان نے مشینوں پر انحصار کرنا شروع کردیا ہے وہیں ورزش کرنے میں کوتاہی کرتاہے۔ ایسے میں فٹنس سینٹرزاور جیم کا قیام ایک لازمی عمل بن چکا ہے۔اس سلسلے میں ہمارے معاشرے میں ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو اپنی روزانہ کی مصروفیت کے باعث ورزش کیلئے وقت نہیں نکال پاتااور آسان راستے کی تلاش میں رہتا ہے۔چونکہ انسان بے صبراہے اس لئے بعض ٹرینر حضرات ورزش کے ساتھ ساتھ ادویات کا بھی استعمال کرواتے ہیں جن کو حرفِ عام میں ”سٹیرائڈز“ کہا جاتا ہے۔طبی مہارین کی جانب سے ایسے اقدامات کو مضرصحت قرار دیا جاتا ہے اور اس کو عام طور پر استعمال نہیں کیا جاتااور طب کے شعبہ میں زندگی بچانے کے طورپرکام آتا ہے لیکن بہت سی بیماریوں کیلئے یہ سودمند بھی نہیں۔ان ادویات کا لمبے عرصے تک استعمال صحت کیلئے نقصان دہ ہے اور طبیب ایک مخصوص مدت تک ان کا استعمال کم کرادیتے ہیں۔
پاکستان میں اگر علاج کی بات کی جائے تو سب سے مشہور ”ایلوپھتک اور ہومیوپھتک ہے“ مگر بدقسمتی سے لاعلمی اورشعورنہ ہونے کی وجہ سے عوام جعلی حکیموں کی باتوں میں آکر اپنی عقلِ سلیم پر پردے گرادیتے ہیں۔جسم میں ہارمونزکی کمی کے باعث سٹیرائڈز کا استعمال طبیب کے مشورے سے کیا جاتا ہے اور کثرت سے زیادہ استعمال جسم کے بڑے اعضاء کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔دیکھا جائے تو سٹیرائڈز کا استعمال اکثر کھلاڑی کرتے نظر آتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں اس چیز کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑتا ہے۔آسان راستہ منتخب کرنا بظاہر تو ٹھیک لگتا ہے مگر اس کے نقصان آگے جاکر اثر انداز کرتے ہیں۔تن سازی کا بہت سے لوگوں کو شوق بھی ہوتا ہے اور اب اس طرف لوگوں کا رحجان بڑھتا جارہا ہے اس لئے وہ فٹنس سینٹرزاور جیم کارخ کرتے ہیں لیکن تن سازی کیلئے تین چیزیں ضروری ہیں۔اس کیلئے اپنے آپ کو وقف کرنا،جنیاتی نظام اور پیسے، یہ تینوں اجزاء مل کر کسی بھی کھلاڑی کو چیمپئن بناسکتے ہیں۔
بدقسمتی سے پاکستان کا یہ المیہ رہا ہے کہ کھیلوں اور فنونِ لطیفہ کے فروغ دینے کیلئے کبھی بھی کوئی بہتر پالیسیاں مرتب نہ ہوسکی ہے جس کی بڑی وجہ حکومتی سطح پر عدم توجہ ہے۔ایسا ہی حال کچھ تن سازی کے شعبہ کا ہے نہ تواس کیلئے کوئی بہترین اقدامات کئے جاتے ہیں اور نہ ہی فنڈز مہیا کئے جاتے ہیں۔دیگر تمام کھیلوں کی طرح وقت گزارنے کے ساتھ ساتھ دنیا میں تن سازی کے کھیل میں بھی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔
ادویات کا استعمال کسی حد تک انسانی صحت کیلئے نقصان دہ ہے اوراس کا اندازہ ہماری نوجوان نسل کوہی نہیں ہے۔ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نوجوانوں کی آگاہی کیلئے وزارتِ کھیل اور صحت دونوں کی جانب سے کبھی بھی کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ اس کیلئے مثبت اقدامات ہونے چاہیئے اور تن سازی کی تربیت کیلئے حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیئے تاکہ نوجوان ادویات کے استعمال کے بجائے کثرت پر زیادہ دھیان دیں۔