یورپی یونین اور ترکی کے درمیان پناہ گزینوں کے معاملے پر معاہدہ نافذ العمل ہوگیا۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پناہ گزینوں کو واپس ترکی بھیجنے کے معاہدے پر یورپی رہنماوٴں پر بددیانتی کا الزام عائد کیا ہے ۔
دو روز قبل یورپی یونین اور ترکی کے درمیان پناہ گزینوں کے بحران پر ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ہر شامی شہری جسے ترکی واپس بھیجا جائے گا اس کے بدلے ترکی میں پہلے سے موجود ایک شامی کو یورپی ملک میں بسایا جائے گا۔ جبکہ اس کے بدلے ترکی کو امداد اور سیاسی مراعات بھی دی جائیں گی۔
آج سے یورپی یونین اور ترکی کے درمیان تارکین وطن کے حوالے سے ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد شروع ہورہاہے معاہدے پر بہتر عمل درامد کے لیے تئیس سو سکیورٹی اہلکار،مہاجرین کے امور کے حکام یونان پہنچ گئے ہیں ۔ معاہدے کے تحت اگر یونان پہنچنے والے پناہ گزین وہاں پناہ کی درخواست دائر نہ کریں یا ان کی درخواست مسترد ہوجائے تو انہیں ترکی واپس بھیجا جاسکتا ہے۔معاہدے کی حتمی مہلت آنے سے قبل یونان کے جزیروں پر پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے۔
یورپ کے مختلف شہروں میں اس معاہدے کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔انسانی حقوق کے عالمی ادارے ایمنسٹی ا نٹرنیشنل نے پناہ گزینوں کے اس معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ یورپی یونین کی جانب سے پناہ گزینوں کے بحران سے منہ موڑنے کی بھرپور کوشش کے مترادف ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشل کے ڈائریکٹر جان ڈیلہوئسن نے کہا کہ بین الااقوامی قانون کی پاسداری کے وعدے آج یونانی جزیروں پر پہنچنے والے پناہ گزینوں کی ترکی واپسی سے متصادم ہیں۔ اب بھی معاہدے پر بہت سے شکوک و شبہات قائم ہیں اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ پناہ گزینوں کی واپسی کا کیا طریقہ کار ہوگا تاہم توقع یہ کی جارہی ہے کہ اس معاہدے کے بعد لوگ ترکی سے یونان کا خطرناک سفر اختیار نہیں کریں گے کیونکہ سمندری راستے سے چھوٹی کشتیوں میں سفر کے دوران اب تک پانچ سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔