ٹک ٹاک کے صارفین نے انکشاف کیا ہے کہ وار کو امریکی ریاست اوکلاہوما کے شہر تلسہ میں منعقد ہونے والی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ مہینوں میں پہلی سیاسی ریلی میں توقع کے برعکس کم تعداد میں لوگوں کی شرکت کے ذمہ دار وہ ہیں۔
روئٹرز کے مطابق ویڈیو شیئرنگ کی مشہور ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس کے صارفین نے کہا ہے کہ انہوں نے ریلی میں شرکت نہ کرنے کے ارادے سے مفت آن لائن رجسٹریشن کرائی۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق کوریا کے پاپ میوزک کے مداح بھی لوگوں کو ایسا کرنے پر آمادہ کر رہے تھے۔
ریلی کے انعقاد سے قبل، ٹرمپ کی مہم کے مینیجر بریڈ پارسکیل نے کہا تھا کہ اس ریلی میں شرکت کے لیے 10 لاکھ درخواستیں موصول ہوئی ہیں، تاہم اتوار کی شام کو 19 ہزار نشستوں پر مشتمل بینک آف اوکلوہاما کے ایرینا میں کئی نشستیں خالی تھیں۔
امریکی ٹی وی چینل سی این این نے منگل کو رپورٹ کیا تھا کہ "ٹک ٹاک گرینڈ پا" کے ہیش ٹیگ کے ساتھ "میری جو لاؤپ" نامی ایک صارف کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ٹک ٹاک ویڈیو کے ذریعے اس مہم کی قیادت کی گئی تھی۔ اس ویڈیو کو اب تک سات لاکھ صارفین دیکھ چکے ہیں۔
فوربز میگزین کے مطابق تلسہ کے فائر ڈیپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ ریلی کے شرکا کی تعداد چھ ہزار 200 تھی۔ محکمے نے اس حوالے سے تصدیق کی درخواست پر فوری جواب نہیں دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باوجود چار ریاستوں اوکلاہوما، فلوریڈا، ایریزونا اور شمالی کیرولائنا سے اپنی انتخابی مہم کا دوبارہ آغاز کریں گے۔
اوکلوہاما میں حالیہ دنوں میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور ریاست کے محکمہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ جو لوگ اس ریلی میں شرکت کریں گے انہیں اس وبا کے لاحق ہونے کا خطرہ ہوگا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن کانگریس الیگزینڈرا کورٹیز نے ٹرمپ کی مہم کے منیجر بریڈ پارسکیل کی ٹویٹ جس میں انہوں نے میڈیا کو شرکا کو ریلی میں شرکت کرنے سے روکنے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا، کے جواب میں لکھا کہ 'دراصل آپ ٹک ٹاک کے نوجوانوں کی وجہ سے بے وقوف بنے جنہوں نے ٹرمپ کی مہم میں جعلی ٹکٹوں کی ریزرویشن کرائی جس سے آپ کو ایسا لگا کہ اس وبا کے دوران لاکھوں لوگ اس ریلی میں شرکت کریں گے۔'