لاہور: 26 نومبر 1964 کو پاکستان ٹیلی وژن لاہور سے سنائی دینے والی پہلی آواز آج 56 سال بعد خاموش ہوگئی ہے۔ پاکستان ٹیلی وژن کے معروف میزبان، شاعر، ادیب، فلمسٹار طارق عزیز اب ہم میں نہیں رہے۔
سا وی مکدے نئیں۔۔۔۔۔آس وی ٹٹدی نئیں کے خالق۔۔۔۔۔ سب کے عزیز طارق عزیز سب آسیں توڑ کر جہان فانی سے کوچ کرگئے ہیں۔
-28 اپریل 1936 کو جالندھر میں پیدا ہونے والے طارق عزیز اپنے والد کے ہمراہ قیام پاکستان کے وقت ہجرت کرکے پاکستان کے شہر ساہیوال آگئے۔ اس والد کے ساتھ جنہوں نے اپنے نام کے ساتھ وطن عزیز کا نام لگایا اور میاں عبدالعزیز پاکستانی کہلواتے رہے۔
ریڈیو پاکستان سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے طارق عزیز نے 1975 میں پی ٹی وی کے معروف ترین پروگرام نیلام گھر سے شہرت حاصل کی اور طویل عرصہ تک اس پروگرام کے میزبان رہے۔ بعد ازاں اسے انکے نام کی مناسبت سے طارق عزیز شو کا ٹائٹل دے دیا گیا۔
-1992 میں انہیں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ طارق عزیز نے فلمی دنیا میں بھی اپنے جوہر کو آزمایا۔ 1967 میں انکی پہلی فلم انسانیت ریلیز ہوئی۔ دیگر فلموں میں کٹاری، چراغ کہاں روشنی کہاں اور ہار گیا انسان قابل ذکر ہیں۔ انہوں نے بطور ہدایتکار اپنی فلم ساجن رنگ رنگیلا بھی ریلیز کی۔
طارق عزیز کا شاعری اور ادب سے بھی گہرا شغف رہا ہے۔ انکی پنجابی شاعری کا مجموعہ ہمزاد کا دکھ بہت پسند کیا گیا جبکہ انکے کالموں کا مجموعہ داستان بھی شائع ہوا۔
طارق عزیز نے خار دار سیاست میں بھی قدم رکھا۔ وہ 1997 سے 1999 تک مسلم لیگ نون کے پلیٹ فارم سے رکن قومی اسمبلی بھی رہے۔
سب کے دلوں کو عزیز طارق عزیز اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔