Aaj Logo

شائع 17 جون 2020 08:59am

خلائی مخلوق کے رابطہ کرنے پر پاکستان کی تیاری کتنی ہے؟

آج کے ترقی یافتہ سائنسی دور میں جب انسان کو خلا اور چاند کو تسخیر کیے ہوئے بھی عشروں ہو چکے ہیں، ابھی تک کم از کم پاکستان میں ایسا کوئی قبل از وقت منصوبہ یا لائحہ عمل موجود نہیں کہ اگر خلاء سے کسی زندہ مخلوق نے زمین پر انسانوں سے رابطہ کیا، تو اس پر کس طرح کا ردعمل ظاہر کیا جائے گا۔

ایسا کوئی منصوبہ اب تک اس لیے تیار نہیں کیا گیا کہ پاکستانی حکومت کی رائے میں آج تک کے جملہ سائنسی علوم کو سامنے رکھتے ہوئے اس بات کا امکان انتہائی کم ہے کہ خلا سے یا کسی دوسرے سیارے پر پائی جانے والی کوئی زندہ مخلوق کبھی زمین پر انسانوں سے رابطہ کرے گی۔

پاکستانی حکومت کو اس بارے میں دوسرے ممالک کی حکومتوں کے ان ممکنہ اندازوں یا توقعات کا بھی کوئی علم نہیں، جن کی بنیاد اور "ٹھوس وجوہات" کی بناء پر مختلف ممالک آپس میں اس سلسلے میں دوطرفہ یا کثیر الفریقی مذاکرات کرتے۔

پاکستان اور دیگر ترقیاتی یافتہ ملکوں کے برعکس امریکا نے ایسا ایک باقاعدہ منصوبہ بنا رکھا ہے کہ اگر کبھی کسی خلائی مخلوق نے زمین سے رابطہ کیا، تو کیا کیا جانا چاہیے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تو یہ اعلان بھی کر چکے ہیں کہ واشنگٹن مستقبل قریب میں اپنی ایک خلائی فوج بھی تشکیل دے گا، جو ملکی فوج کا چھٹا شعبہ اور "یو ایس اسپیس فورس" کہلائے گی۔

اس امریکی فوج کی ذمے داری یہ ہو گی کہ وہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی ممالک کی مسلح افواج کے ساتھ مل کر اس بات کے لیے تیار رہے کہ اگر خلا سے کسی بھی شکل میں حریف قوتوں کا سامنا کرنا پڑ گیا، تو اس ممکنہ جدوجہد میں کامیابی کیسے حاصل کی جائے گی۔

امریکی آرمڈ فورسز کا 527 واں خلائی اسکواڈرن نہ صرف پہلے ہی امریکی فضائیہ کا باقاعدہ حصہ ہے بلکہ اس کی طرف سے تواتر سے ایسی مشقیں بھی کی جاتی ہیں کہ کسی ممکنہ خلائی حملے سے کیسے نمٹا جانا چاہیے۔

Read Comments