بین الاقوامی کرکٹ لگ بھگ تین ماہ بعد دوبارہ بحال ہونے جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم تاریخی دورے پر انگلینڈ میں موجود ہے جو ایک ماہ تک قرنطینہ میں رہے گی۔
ویسٹ انڈیز کے دورۂ انگلینڈ کو کورونا وائرس کی وجہ سے کرکٹ کے دروازوں کو لگے تالے کھولنے کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کو بھی ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے آئندہ ماہ انگلینڈ کا دورہ کرنا ہے۔ تاہم کھلاڑی کورونا کے خوف میں بھی مبتلا ہیں۔
پاکستان کے فاسٹ بالر محمد عامر اور مڈل آرڈر بلے باز حارث سہیل نے دورۂ انگلینڈ سے معذرت کر لی ہے۔ اس سے قبل ویسٹ انڈیز کے تین سینئر کھلاڑی بھی انگلینڈ جانے سے انکار کر چکے ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کی رونقیں بحال کرنے اور کھلاڑیوں کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے حال ہی میں کرکٹ کی عالمی تنظیم نے چند گائیڈ لائنز متعارف کرائی ہیں جس کی روشنی میں آئندہ تمام سیریز کھیلی جائیں گی۔
یہ گائیڈ لائنز کیا ہیں؟ اس سے کھیل اور کھلاڑیوں پر کیا اثر پڑے گا؟ اور اس پر ماہرین کی کیا رائے ہے؟ یہ سب جاننے کے لیے پہلے آئی سی سی کے نئے رہنما اصولوں کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔
٭ آئی سی سی کی نئی گائیڈ لائنز
آئی سی سی کی نئی گائیڈ لائنز کے مطابق جب تک دنیا سے کورونا کی وبا کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اس وقت تک کرکٹ میچز "بائیو سیکیور" ماحول میں کھیلے جائیں گے، یعنی تمام میچز تماشائیوں کے بغیر ہوں گے اور تمام کھلاڑی وائرس سے بچنے کے لیے متعارف کرائی گئی "گائیڈ لائنز" پر عمل درآمد کے پابند ہوں گے۔
ان گائیڈ لائنز میں بلے بازوں کے لیے اتنی زیادہ تبدیلیاں نہیں جتنا کہ بالرز کے لیے ہیں۔ جیسے بالر گیند کو چمکانے کے لیے اس پر تھوک کا استعمال نہیں کر سکیں گے۔ وکٹ لینے کے بعد فیلڈرز کے ساتھ اس طرح جشن نہیں منا سکیں گے جیسا پہلے مناتے تھے۔
ان گائیڈ لائنز میں بالرز کو اپنی کیپس اور دھوپ سے بچاؤ کے لیے چشمے کی دیکھ بھال بھی خود کرنا شامل ہے، جو اکثر امپائر کی ذمہ داری ہوتی تھی۔
ہر قسم کی کرکٹ سے قبل تمام کھلاڑیوں کا کورونا ٹیسٹ بھی ہو گا اور اسکواڈ میں موجود تمام کھلاڑی 14، 14 دن آئسولیشن میں رہیں گے۔
کوچ اور مینجمنٹ کی ذمہ داری ہو گی کہ پریکٹس اور میچ کے دوران ہر کھلاڑی کے درمیان پانچ سے چھ فٹ کا فاصلہ ہو تاکہ سماجی دوری کی احتیاط پر عمل کر کے وائرس سے بچا جا سکے۔
میچ میں سینچری یا کوئی بھی سنگِ میل عبور کرنے کے بعد بیٹسمین یا بالرز زمین کو نہیں چھو سکیں گے۔
ایک عرصے بعد سیریز کا میزبان ملک نیوٹرل امپائرز کی جگہ مقامی امپائرز سے استفادہ کرے گا، اس کی وجہ غیر ملکی امپائرز کی آمدورفت کو کم کرنا معلوم ہوتا ہے۔
آئی سی سی نے "کووڈ 19 متبادل" بھی متعارف کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے ٹیسٹ میچز کے دوران کسی کھلاڑی میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کی صورت میں اس کی جگہ متبادل کھلاڑی کو لایا جا سکے گا۔
ساتھ ہی ساتھ کرکٹ کے تمام فارمیٹس میں ٹیموں کو ایک ایک اضافی "ریفرل" بھی دیا گیا ہے جس سے ٹیسٹ کرکٹ میں ہر اننگز میں تین تین اور محدود اوور کی کرکٹ میں ہر اننگز میں دو دو مرتبہ ڈی آر ایس (امپائر کے فیصلے پر نظرثانی) کا استعمال کر سکیں گے۔
ان تمام گائیڈ لائنز کا اطلاق ویسٹ انڈیز کے دورۂ انگلینڈ سے ہو گا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان اس تاریخی سیریز کے پہلے ٹیسٹ کا آغاز آٹھ جولائی سے ہو گا جب کہ دوسرا ٹیسٹ 16 جولائی کو اور تیسرا 24 جولائی کو شروع ہو گا۔