وفاقی حکومت نے مالی سال 21-2020 کے لیے 71 کھرب 37 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا ہے جس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
وفاقی بجٹ کے بعد پاکستان میں بننے والے موبائل فونز سستے ہوجائیں گے جب کہ کپڑوں اور جوتوں کی قیمتیں نیچے آئیں گی۔
رکشہ، موٹر سائیکل رکشہ اور 200 سی سی کی موٹرسائیکلیں بھی سستی ہوں گی، جبکہ جینیاتی بیماری میں مبتلا بچوں کے درآمدی فوڈ سپلیمینٹس کی قیمتیں بھی کم ہوں گی۔
بجٹ میں عام خریدار کے لیے شناختی کارڈ کے بغیر خریداری کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے جبکہ سیمنٹ کی قیمتیں بھی نیچے آئیں گی۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 2 لاکھ روپے سے زیادہ سالانہ اسکول فیس ادا کرنے والے نان فائلر 100 فیصد ٹیکس دیں گے۔
امپورٹڈ سگریٹس، سگار اور تمباکو مہنگے ہوں گے، انرجی ڈرنکس کی قیمتیں بھی بڑھیں گی اور ڈبل کیبن گاڑیاں رکھنے والوں سے بھی ٹیکس لینے کی تجویز ہے۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشنز میں اضافے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے جس میں حکومتی آمدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے۔