جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت اور اداروں کے موقف میں تضاد ہے ۔ ریاست کے اجزاء کی افراتفری قوم کو کیا پیغام دے رہی ہے جو ملکی صورتحال نہیں سنبھال سکتے وہ قومی بیانیہ پر کیسے اتفاق رائے پیدا کرسکتے ہیں ۔ ان سے ایسی توقع بھی نہیں رکھی جاسکتی ۔
مولانا فضل الرحمان نے طویل عرصہ بعد محدود سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کر دیا ۔
جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کے دو روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت ہرشعبے میں مکمل طور پر ناکام اورخود کونااہل ثابت کرچکی ہے۔ ملک معاشی طور پردیوالیہ ہوچکا ہے ۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ اجلاس کے حوالے سے تمام قواعد معطل کردیئے گئے ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کورونا کی موجودہ صورتحال میں بھی عوام کو ریلیف نہیں دیا جارہا بلکہ خوف پیدا کیا جارہا ہے ۔ اگر آپ خوف پیدا کرینگے تواس سے مدافعتی نظام کمزور ہوجائیگا اوراس وبا کا مقابلہ نہیں ہوسکے گا ۔
سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان کاکہنا تھاکہ سٹیل ملز کے ساڑھے نو ہزار لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے، یہ حکومت کی نااہلی کی سب سے بڑی دلیل ہے، اس حکومت کا ایجنڈا ہی یہ ہے کسی طرح اسرائیل کو تسلیم کیا جائے۔ جبکہ مسلم لیگ ن کے وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، وفد میں شامل رانا ثناء اللہ،خرم دستگیر، محسن رانجھا نے شہباز شریف کا خصوصی پیغام مولانا فضل الرحمان کو پہنچایا۔