کیرالہ: بھارتی ریاست کیرالہ میں حاملہ ہتھنی انناس کے اندر دھماکہ خیز مادہ کھانے کی وجہ سے ہلاک ہوگئی، واقعے کی تفصیلات سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارفین کے دل دہل گئے جبکہ اس واقعے پر شدید برہمی کا اظہار بھی کیا جارہا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیرالہ کے پلکڈ ضلع سائلنٹ ویلی فاریسٹ میں ایک حاملہ ہتھنی گزشتہ دنوں انتقال کرگئی تھی۔ اس ہتھنی کی موت انتہائی دردناک طریقے سے ہوئی جس پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے قصوروار کو سزا دینے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
یہ حاملہ جنگلی ہتھنی کھانے کی تلاش میں بھٹک گئی تھی اور اس نے وہاں موجود انناس (جس میں دھماکہ خیز مادہ موجود تھا) کھالیا جس کے باعث اس کا منہ شدید زخمی ہوگیا۔
محکمہ جنگلات کے ایک افسر موہن کرشنن کی جانب سے واقعے پر معذرت خواہانہ انداز میں فیس بک پوسٹ کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ حاملہ ہتھنی بھوک سے زیادہ اپنے اندر موجود بچے کی صحت کو لے کر زیادہ پریشان تھی۔
افسر نے اپنی پوسٹ میں بتایا کہ یہ ہتھنی زخمی ہونے کے بعد درد کے مارے گاؤں کی گلیوں میں دوڑتی رہی مگر اس نے کسی ایک شخص کو ضرر نہیں پہنچائی۔
اس پورے معاملے پر کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کا رد عمل بھی آگیا۔ انہوں نے ہتھنی کی موت سے متعلق تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا یقین دلایا ہے۔
واضح رہے کہ حاملہ ہتھنی دراصل کھانے کی تلاش میں بھٹکتے ہوئے 25 مئی کو جنگل سے قریب کے گاؤں میں پہنچ گئی تھی۔ حاملہ ہونے کی وجہ سے اسے اپنے بچے کیلئے کھانے کی ضرورت تھی۔ ایسے میں کچھ لوگوں نے اسے انناس کھلا دیا جس کے بعد اس کے منہ میں دھماکہ ہوا اور اس کا جبڑا بری طرح سے پھٹ گیا۔
بتایا جارہا ہے کہ اس دھماکے میں ہتھنی کے دانت بھی ٹوٹ گئے۔ درد سے تڑپ رہی ہتھنی کو جب کچھ سمجھ نہیں آیا تو وہ ویلیار ندی میں جا کھڑی ہوئی اور اپنے درد کو کم کرنے کیلئے وہ پورے وقت بار بار پانی پیتی رہی۔
ہتھنی کا درد اتنا شدید تھا کہ وہ تین دن تک ندی میں سونڈ ڈال کر کھڑی رہی اور جب اسے طبی امداد فراہم کرنے کیلئے ندی سے باہر نکالنے کی کوشش کی گئی تو وہ گرگئی اور زندگی کی جنگ ہار گئی۔
محکمہ جنگلات کے افسران نے بتایا کہ اس ہتھنی کی عمر 14 سے 15 سال تھی۔ افسران کا یہ بھی کہنا ہے کہ وقت پر اس تک مدد نہیں پہنچائی جاسکی۔ کیونکہ اس ہتھنی کی اطلاع ملنے پر جب محکمہ جنگلات کے افسران اس کی مدد کو پہنچے تو وہ پانی سے باہر نہیں آئی اور ہفتہ کے روز اس کی موت ہوگئی۔
ذیل میں واقعے پر چند معروف شخصیات کا ردعمل ملاحظہ کریں۔
Appalled to hear about what happened in Kerala. Let's treat our animals with love and bring an end to these cowardly acts. pic.twitter.com/3oIVZASpag
— Virat Kohli (@imVkohli) June 3, 2020
Maybe animals are less wild and humans less human. What happened with that #elephant is heartbreaking, inhumane and unacceptable! Strict action should be taken against the culprits. #AllLivesMatter pic.twitter.com/sOmUsL3Ayc
— Akshay Kumar (@akshaykumar) June 3, 2020
— Ratan N. Tata (@RNTata2000) June 3, 2020
And.. humanity dies! pic.twitter.com/01LMHqyy3q
— sonu sood (@SonuSood) June 3, 2020
Humanity has failed again...........
One of my SandArt on save #Elephant. pic.twitter.com/nzcM4PNDvr— Sudarsan Pattnaik (@sudarsansand) June 3, 2020
you will never understand the damage you did to someone, until the same is done to you. That’s why I am here - Karma. pic.twitter.com/dKPwE2Vum3
— Suniel Shetty (@SunielVShetty) June 3, 2020
— K L Rahul (@klrahul11) June 3, 2020
Shame on us !!!! Ashamed to be human. @vijayanpinarayi @CMOKerala @PrakashJavdekar @moefcc @ntca_india #WeAreTheVirus #WildAnimals #SaveAnimals #CrueltyFree #SaveElephants pic.twitter.com/B7KuOZMDUV
— John Abraham (@TheJohnAbraham) June 3, 2020
Ministry of Law and Justice, : Justice for our Voiceless friends - Sign the Petition! https://t.co/wHCZ3HwH1T via @ChangeOrg_India
— Kapil Sharma (@KapilSharmaK9) June 3, 2020