امریکی ریاست منی سوٹا میں پولیس کے زیر حراست ہلاک ہونے والے سیاہ فام شہری کے قتل کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی۔ جس کے مطابق پولیس افسر نے سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی گردن پر 8 منٹ 46 سیکنڈ تک گھٹنے ٹیکے رکھے جبکہ تقریباً 3 منٹ بعد ہی فلوئيڈ بے حرکت ہو گئے تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ ایک پرائیویٹ رپورٹ ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سیاہ فام شہری کی ہلاکت دم گھٹنے کے باعث ہوئی۔
خبر ایجنسی کے مطابق ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جارج فلوئیڈ کی موت گردن پر مسلسل دباؤ کی وجہ سے دم کے گھٹنے سے ہوئی۔
مقتول سیاہ فام شہری کے خاندان کی جانب سے متعین کیے گئے ڈاکٹرز میں سے مائیکل بیڈن نامی ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ پولیس افسر کی جانب سے جارج فلوئیڈ کی گردن دبائے جانے کے بعد فلوئیڈ کے دماغ کی طرف جانے والی آکسیجن کے راستے میں خلل پڑا اور کمر پر پڑنے والے دباؤ کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری پیدا ہوئی جس کے باعث وہ انتقال کر گئے۔
واضح رہے کہ امریکا کے کئی شہروں میں کرفیو اور پابندیوں کے باوجود پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کے قتل کے خلاف احتجاج اور ریلیوں کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے۔
امریکا کے تقریباً 40 شہروں میں پر تشدد واقعات کے بعد کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ کل سیئٹل سے نیویارک تک ہزاروں افراد نے مارچ کیا، مظاہرین رکاوٹیں اور جنگلے گرا کر وائٹ ہاؤس کے قریب بھی پہنچ گئے۔
مظاہروں میں شدت کے بعد امریکی دارالحکومت میں رات کے اوقات میں کرفیو لگا دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک کر فیو رہے گا۔ ہفتے کی رات پولیس پر حملے، ہنگاموں اور جلاؤ گھیراؤ کے بعد واشنگٹن سمیت 15 امریکی ریاستوں میں نیشنل گارڈز کا گشت جاری ہے۔ پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس نے کریک ڈاؤن بھی جاری رکھا جس کے تحت نیویارک میں 350 اور ہیوسٹن میں 130 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔
اس دوران واشنگٹن میں 11 اور نیو یارک میں 30 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جبکہ میامی میں کرفیو کے باوجود لوٹ مار کی گئی۔