امریکا کی تاریخ میں پہلی بار مظاہرین وائٹ ہاؤس کے احاطے میں داخل ہوگئے، جس کے باعث امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کلی فیملی سمیت فوری طور پر وائٹ ہاؤس سے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔
امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں اتوار کی رات کو وائٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کے شیل پھینکے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منی ایپلس میں پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص جارج فلوئیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف وائٹ ہاؤس کے باہر پر تشدد مظاہرین نعرے لگا رہے تھے۔
واضح رہے کہ امریکا میں گذشتہ چھ دنوں سے جارج فلوئیڈ کی ہلاکت کے خلاف پر تشدد مظاہرے جاری ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی اور ملک کے دوسرے بڑے شہروں میں مظاہرین کو روکنے کے لیے حکام نے اتوار کو کرفیو لگایا تھا۔
ملک بھر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم نے مزید شدت اس وقت اختیار کی جب ٹرمپ انتظامیہ نے مظاہرے کرنے والوں کو دہشتگرد قرار دیا۔
پرتشدد مظاہروں کے بعد حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے کئی شہروں میں نیشنل گارڈز طلب کیے گئے تھے۔
منیسوٹا کے بعد ریاست جارجیا کے گورنر نے بھی شہر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے نیشنل گارڈز کو طلب کیا۔
ریاست منیسوٹا کے مرکزی شہر منی ایپلس اور گرد و نواح کے شہروں میں مزید 500 فوجی تعینات کیے گئے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے جارج فلوئیڈ کی موت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور احتجاج کے دوران ہنگامی آرائی اور لوٹ مارنے کرنے والوں کو سخت نتائج سے بھی خبردار کیا۔
حکام نے کہا تھا کہ ایک سابق پولیس افسر کو سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کاؤنٹی پراسیکیوٹر مائیک فری مین کا کہنا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکار ڈیریک چاؤن سے تفتیش جاری ہے۔
اے ایف پی کے مطابق کئی برس بعد امریکا میں اس طرح کا احتجاج دیکھنے میں آیا ہے جو مینیسوٹا سے نیویارک اور لاس اینجلس تک پھیل گیا ہے۔