ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی آفیشل فارسی ویب سائٹ کا کور فوٹو عوامی حلقوں کی طرف سے سخت تنقید کی زد میں ہے۔
فوٹوشاپ کے ذریعے تیار کی گئی اس تصویر پر جلی حروف میں "عن قریب ہم القدس میں نماز ادا کریں گے" کے الفاظ درج کیے گئے ہیں۔
تصویر میں فرنٹ لائن پر لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کو دیکھا جاسکتا ہے۔ ان کے عقب میں مسجد اقصیٰ کی تصویر دیکھی جاسکتی ہے۔
سوشل میڈیا پر تنقید کا سامنا کرنے والی تصویر میں مفتی اعظم فلسطین کی ایک جانب حماس کے لیڈر اسماعیل ھنیہ، دائیں جانب حسن نصراللہ ، بحرینی شیعہ رہنما عیسیٰ قاسم اوردیگر کو دیکھا جاسکتا ہے۔
تصویر میں عقبی لائن میں فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد کے زیاد النخالہ اور فیلق القدس کے موجود چیف اور قاسم سلیمانی جانشین اسماعیل قآنی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اسماعیل قآنی کے پیچھے شامی صدر بشارالاسد کو دیکھا جا سکتا ہے۔
بشار الأسد في الصف الثالث خلف نصر الله وهنية والحوثي.. هكذا ترتب #إيران أهمية حلفائها#العربية pic.twitter.com/ghV3Qkfy6Z
— ا لـ ـعـ ـر بـ ـيـ ـة (@AlArabiya) May 25, 2020
تاہم اس پوسٹر میں ایرانی حمایت یافتہ عراقی تنظیم الحشد الشعبی کے مقتول سربراہ ابو مہدی المہندس غائب ہیں۔ مہدی المہندس رواں سال تین جنوری کو بغداد کے ہوائی اڈے پر قاسم سلیمانی کے ہمراہ امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔
جہاں تک قاسم سلیمانی کا تعلق ہے تو وہ ایرانی حمایت یافتہ لیڈروں گروپ فوٹو میں شامل نہیں مگر قاسم سلیمانی کی تصویر آسمان میں بادلوں کی شکل میں بنائی گئی ہے۔ سلیمانی کی تصویر کے نیچے قبۃ الصخرہ کو دیکھا جاسکتا ہے۔
From Khamenei's press office.
It took me a minute to notice the cloud.
And another minute to notice that Bashar Assad is hidden away because even Khamenei's people think he's irrelevant.
You can't make satire when this is reality. pic.twitter.com/wcVnHV91OZ
— ابن بالدوين (@joeyayoub) May 24, 2020
ویب سائٹ پر پوسٹ کردہ ایک دوسری تصویر میں آیت اللہ علی خمینی، حزب اللہ کمانڈر عماد مغنیہ اوردیگر عسکری کمانڈروں کو دیکھا جاسکتا ہے مگر اس فلسطینی اور عراقی ملیشیائوں کے لیڈر غائب ہیں۔
ان تصاویر پر سوشل میڈیا پر کافی گرما گرم بحث جاری ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ خامنہ کی ویب سائٹ فوٹو میں ایرانی حمایت یافتہ لیڈروں اور ان کے مقام و مرتبے کا پتا چلتا ہے۔