امریکا میں قید پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کے وکیل کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ پاکستان نے عافیہ کی وطن واپسی کیلئے باضابطہ کوئی کاغذی کارروائی کی ہو۔
واضح رہے کہ عافیہ صدیقی کا امریکا میں اپنا کوئی وکیل نہیں کیونکہ وہ اب تک کسی وکیل کی مدد لینے سے انکار کرتی رہی ہیں۔ لیکن اسٹیو ڈاونز وہ وکیل ہیں جو 2015 سے امریکا میں ان کی بہن فوزیہ صدیقی کی ترجمانی کررہے ہیں، اور عافیہ کی رہائی کے سلسلے میں پاکستان اور امریکا میں کوششیں کرتے رہے ہیں۔
اسٹیو ڈاؤنز کا کہنا ہے کہ جہاں تک میں جانتا ہوں پاکستان نے کبھی متعلقہ امریکی عہدیداروں کو کوئی کاغذی درخواست نہیں دی، اور اس سے مجھے یہ اشارہ ملتا ہے پاکستان میں کہیں کوئی ہے جو نہیں چاہتا کہ عافیہ وطن واپس آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے اندازہ ہے کہ بہت کچھ بات چین کے زریعے کیا جاتا ہے، ممکن ہے کہ پاکستان مخصوص حالات میں عافیہ کو واپس لینا چاہتا ہو اور امریکا بھی مخصوص شرائط پراسے واپس بھیجنا چاہتا ہو۔ لیکن پھر بھی کوئی وجہ نہیں کہ ان کی واپسی کیلئے کوئی باضابطہ درخواست نہ دی جائے۔
اسٹیو نے مزید کہا کہ مجھے بہت امید ہے کہ اس وقت (امریکا اور طالبان کے درمیان) جو مذاکرات جاری ہیں، لوگ مستقبل کو دیکھتے ہوئے یہ کہیں گے کہ آپ عافیہ کو واپس لائے بغیر پاکستان میں امن نہیں لاسکتے، وہ زخموں پر مرہم رکھنے کے عمل کا حصہ ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اسے اب بھی بہت اہم ٹارگٹ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اور فریقین یہ حساب لگا رہے ہیں کہ وہ اس کے بدلے اپنے لوگوں کیلئے کیا لے سکتے ہیں۔ یہ ایک طرح کا بازار ہے۔