ممبئی: بھارت کے معروف مصنف اور شاعر جاوید اختر کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، انہوں نے چند روز قبل اذان سے متعلق متنازع ٹویٹ کی تھی۔
انہوں نے گزشتہ دنوں اذان سے متعلق اپنی متنازع ٹویٹ میں کہا تھا کہ 'بھارت میں تقریباً 50 سال تک لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینا حرام تھا، بعد ازاں یہ حلال ہوگیا اور اس قدر حلال ہوا کہ اس کی کوئی حد نہ رہی لیکن اس کا کہیں نہ کہیں اختتام ہونا چاہیئے'۔
In India for almost 50 yrs Azaan on the loud speak was HARAAM Then it became HaLAAL n so halaal that there is no end to it but there should be an end to it Azaan is fine but loud speaker does cause of discomfort for others I hope that atleast this time they will do it themselves
— Javed Akhtar (@Javedakhtarjadu) May 9, 2020
انہوں نے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ 'اذان دنیا ٹھیک ہے لیکن لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے سے دوسروں کو پریشانی ہوتی ہے، اسی لئے میں امید کرتا ہوں کہ اس بار وہ لوگ خود اس پر پابندی لگالیں'۔
جاوید اختر کو اس متنازع ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ متعدد صارفین نے جاوید اختر کی رائے سے مکمل اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ برائے مہربانی آپ اسلام سے متعلق ایسے نامناسب الفاظ کا استعمال نہ کریں۔
سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اذان عبادت کیلئے بلانے کا سب سے خوبصورت ذریعہ ہے اور اذان جیسی خوبصورت آواز دنیا میں کسی اور چیز کی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جاوید اختر سے قبل بھارتی گلوکار سونو نگھم بھی اذان سے متعلق ایسی ہی بات کہہ چکے ہیں اور انہیں بھی اس بات پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
دوسری جانب کچھ عرصہ قبل سونو نگھم کی تنقید کے بعد بھارتی اداکارہ کنگنا رناوت نے اذان سے متعلق ایسی بات کہی تھی کہ ناقدین کے منہ بند ہوگئے تھے۔
کنگنا رناوت نے کہا تھا کہ مجھے ذاتی طور پر اذان سے محبت ہے، جب ہم فلم 'تنو ویڈز منو' کی لکھنو میں شوٹنگ کررہے تھے تو پانچوں وقت مجھے اذان کی آواز سنائی دیتی تھی جو میرے کانوں کو انتہائی بھلی محسوس ہوتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے اذان کی آواز سن کر یوں لگتا تھا کہ میں خود سے گفتگو کر رہی ہوں۔
بھارتی اداکارہ نے مزید کہا تھا کہ کوئی بھی مذہبی سرگرمی ہو مجھے پسند ہے، مجھے مسجد میں جانا اچھا لگتا ہے اور میں اس کے ساتھ ساتھ مندر اور چرچ بھی جاتی ہوں۔