افریقی ملک گھانا کے ایک گروپ کو 2017ء میں اس وقت عالمی سطح پر شہرت ملی جب ان کی جنازہ کندھوں پر اٹھا کر ڈانس کرنے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
تب سے لوگ ان کی جنازوں کے ساتھ ڈانس کرنے کی ویڈیوز دیکھتے آرہے ہیں، لیکن بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ یہ لوگ دراصل کون ہیں اور ایسا کیوں کرتے ہیں۔
کورونا وائرس کی وباء کے ان دنوں میں اس گروپ کی مقبولیت کچھ اور ہی بڑھ گئی ہے۔ انٹرنیٹ صارفین بڑی تعداد میں مختلف اشیاء تابوت کی طرح کندھوں پر اٹھا کر رقص کرنے کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر رہے ہیں۔ ایسے میں خود بنیامین ایڈو نے بھی ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر پوسٹ کی ہے جس میں وہ اپنے گروپ کے 8 دیگر لوگوں کے ساتھ سفید یونیفارم پہنے لاک ڈاﺅن کے متعلق لوگوں کو تنبیہ کرتے نظر آتے ہیں۔
بنیامین پہلے دنیا بھر کے ڈاکٹروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جو کورونا وائرس کے خلاف اگلے مورچوں پر جنگ لڑ رہے ہیں اور جان کی قربانیاں دے رہے ہیں۔ اس کے بعد بنیامین لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ 'بہتر ہے آپ لوگ گھروں میں بیٹھیں، خود بھی محفوظ رہیں اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھیں لیکن اگر آپ گھروں میں نہیں بیٹھ سکتے تو آئیں ہمارے ساتھ ڈانس کریں۔'
یہ گروپ باقی دنیا میں تو "ڈانسنگ پال بیئررز" کے نام سے جانا جاتا ہے لیکن گھانا میں اس گروپ کا نام "نینا اوتافریجا پال بیئرنگ اینڈ ویٹنگ سروس" ہے، اس کے علاوہ اس گروپ کو مقامی زبان میں "دادا اوو" (Dada awu) بھی کہا جاتا ہے۔
میل آن لائن کے مطابق اس گروپ کی بنیاد بنیامین ایڈو نامی ایک شخص نے رکھی تھی۔ ابتداء میں اس نے محض مرجانے والوں کی تجہیز و تدفین اور آخری رسومات کی خدمات فراہم کرنے کیلئے بنایا تھا۔ یہ مرنے والوں کے لواحقین سے فیس لیتے اور متوفی کو تدفین تک کے مراحل سرانجام دیتے تھے۔
پھر بنیامین ایڈو کے ذہن میں اس کاروبار میں نئی اختراع لانے کا آئیڈیا آیا۔ کئی افریقی قبیلے ایسے ہیں جو اپنے پیاروں کے مرنے پر غمزدہ ہونے کی بجائے خوشی کا اظہار کرتے ہیں اور انہیں شادیانے بجاتے ہوئے رخصت کرتے ہیں۔
بنیامین ایڈو کا آئیڈیا بھی یہی تھا کہ وہ لوگوں کو سادہ آخری رسومات کے ساتھ رقص وغیرہ کی پیشکش بھی کرے اور ان سے اضافی فیس لے۔
بنیامین ایڈو کا یہ آئیڈیا کام کرگیا اور گھانا کے امیر لوگوں نے بنیامین کو اپنے پیاروں کے جنازے پر بینڈ باجوں کے ساتھ بلانا شروع کر دیا، جہاں وہ موسیقی کی دھن پر جنازہ اٹھا کر رقص کرتے ہوئے مرنے والے کو آخری آرام گاہ تک لے کر جاتے۔
گھانا میں تو ان کا کاروبار بخوبی چل رہا تھا لیکن جب سے ان کی سوشل میڈیا پر ویڈیوز وائرل ہونی شروع ہوئی ہیں تب سے انہیں بیرون ممالک سے بھی آرڈرز مل رہے ہیں۔
مقبولیت کے بعد بنیامین ایڈو نے اس گروپ کی گھانا کے کئی دیگر شہروں میں بھی برانچز قائم دیں اور اب اس گروپ سے 100 سے زائد مرد و خواتین وابستہ ہیں، جو ایک یونیفارم میں ملبوس ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ، عموماً چار مرد جنازہ کندھوں پر اٹھا کر رقص کرتے اور مختلف کرتب دکھاتے ہیں جبکہ باقی مختلف ساز بجاتے اور رقص کرتے ہیں۔
بنیامین ایڈو نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بار بتایا تھا کہ 'ہمارے پاس کئی پیکیج ہیں اور مرنے والے کے لواحقین جس پیکیج کا انتخاب کریں، اسی کے مطابق ہم مرنے والے کی آخری رسومات سرانجام دیتے ہیں۔ اب زیادہ تر لوگ بینڈ باجے اور ڈانس کے ساتھ ہی اپنے پیاروں کو رخصت کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔'